Tuesday, 9 February 2016

میرے دوست


 میرے دوست 


.

لوگ کبھی طنز اورکبھی تاسف سے اکثر ایسے جملے کہا کرتے ہیں کہ .. 'اس دنیا میں کوئی ایک سچا مسلمان یا مومن دکھا دو ؟ ہماری تو ساری زندگی ہمیں ایسا کوئی نہ مل سکا' .. معلوم نہیں کہ وہ یہ بات کسی فیشن کے تحت کہتے ہیں یا فی الواقع وہ ایسے بدنصیب ہیں کہ آج تک کسی ایسے انسان سے نہ مل سکے جو سچے مسلم و مومن کے معیار پر پورا اتر سکے؟ یا پھر ان کی بدگمانی انہیں کسی مسلم کی خوبیوں کو دیکھنے سے محروم رکھتی ہے ؟ ... الله و اعلم اصل ماجرا کیا ہے ؟ .. میں تو بذات خود پوری دیانتداری سے یہ احساس رکھتا ہوں کہ میرے حلقہ احباب میں ایک دو نہیں بلکہ درجنوں ایسے نفوس موجود ہیں جو ایمان و عمل کا پیکر ہیں ... ایسے لوگ کہ جنہوں نے اپنی زندگی کو حتی الامکان دین کے تابع کررکھا ہے .. جن سے مل کر ، جنہیں دیکھ کر، جن سے بات کرکے رب یاد آجاتا ہے .. ایسے مسلم کہ جن کی عبادات خوب ہیں اور معاملات خوب تر ہیں .. خامی اور کمی تو ہر بشر میں ہوتی ہے .. مگر میرے یہ دوست گناہ سے بچتے ہیں، گناہ ہو جائے تو اس پر اصرار نہیں کرتے ، الله کی بارگاہ میں آنسوؤں سے توبہ کرنا جانتے ہیں .. میرا گمان تو اپنے اس حلقہ احباب کی جانب اتنا مثبت ہے کہ دل میں خواہش رکھتا ہوں کہ روز آخرت ان ہی کے ساتھ بیدار ہوں .. جیسے اصلی دولت کے انبار میں بعض اوقات کھوٹا سکہ بھی چل جاتا ہے .. کیا معلوم کہ ان دوستوں کے ساتھ جانتے بوجھتے الله پاک میرا بھی بھرم رکھ لیں ؟ .. میرے رب کے لاتعداد احسانوں میں ایک نمایاں ترین احسان مجھ پر یہی ہے کہ مجھے اس دنیا میں ان پاکیزہ نفوس کا ساتھ حاصل ہے. 
.
ان دوستوں میں وہ بھی ہیں جو ہفتہ میں چھ روز ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ قران حکیم کا مل کر مطالعہ کرتے ہیں اور پھر اپنی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں. وہ بھی ہیں جو مل کر ایک فلاحی ادارے کے ذریعے ناداروں کا علاج ، خوراک اور تعلیم کا بندوبست کرتے ہیں. وہ بھی ہیں جو کڑی سردی میں ملک شام، پاکستان اور دیگر ممالک کیلئے بناء کسی معاوضہ کے فوڈ کنٹینرز تیار کرتے ہیں. وہ بھی ہیں جو انگلینڈ میں گھروں سے محروم لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور کپڑے پہناتے ہیں. وہ بھی ہیں جو دین کی ترویج کیلئے اصلاحی نشستوں کے اہتمام سے لے کرموبائل سافٹ ویئر تک ہر ممکنہ انداز اپناتے ہیں. وہ بھی ہیں جو فرد کے ساتھ ساتھ نظام کی اصلاح میں بھی جتے ہوئے ہیں. وہ بھی ہیں جو غریبوں کیلئے مفت ڈسپنسری چلا رہے ہیں. وہ نومسلم بھی ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے مجھ جیسے گنہگاروں کیلئے مثال بن گئے. وہ بھی ہیں جو رمضان کے مہینہ میں مغرب سے فجر تک مسجد میں ہی عبادات کرتے رہتے ہیں. وہ بھی ہیں جنہوں نے تفرقہ سے پاک مسجد قائم کی. وہ بھی ہیں جنہوں نے اپنے شب و روز غیر مسلموں تک اسلام کا پیغام پہنچانے میں لگا رکھے ہیں. ایسے ہی ایک قریبی داعی دوست سے، جس کے ہاتھ پر لاتعداد لوگ اسلام قبول کر چکے ہیں. میں نے دریافت کیا کہ بھائی مجھے لگتا ہے کہ تم چوبیس گھنٹے دعوت ہی دے رہے ہوتے ہو، سوتے کب ہو ؟ کماتے کیسے ہو ؟ بیوی بچوں کی ذمہ داری کیسے پوری کرتے ہو ؟ .. اس نے مسکرا کر مجھے سمجھایا کہ اگر نیت میں اخلاص ہو تو الله پاک وقت میں برکت پیدا فرمادیتے ہیں. اس نے بتایا کہ اس کے بیوی بچے اس سے مکمل طور پر خوش ہیں اور وہ ان کے ساتھ وقت گزارتا ہے. اس نے بتایا کہ وہ اس وقت چار مختلف کاروبار بھی سنبھالتا ہے جس میں اس نے بہت سے ملازم رکھ رکھے ہیں. میری حیرت دیکھ کر اس نے مجھے اپنے دن کا پورا روٹین سمجھایا مگر میری عقل آج بھی حیران ہے کہ کوئی انسان کیسے اپنا ایک ایک لمحہ بنا تھکے وقف کرسکتا ہے؟
.
میں ایسے سات آٹھ قریبی دوستوں کو جانتا ہوں جو انگلینڈ سے مختلف اسلامی ممالک صرف اسلئے ہجرت کرگئے کہ دین سے قریب ہو سکیں. دنیا پرستوں کے لئے یہ خیال بھی مضحکہ خیز ہے کہ کوئی انگلینڈ میں کامیاب جاب اور پرسکون زندگی ہونے کے باوجود کسی ترقی پذیر ملک کی تکلیف زدہ زندگی کیسے قبول کرسکتا ہے؟. کچھ روز قبل ایک قریبی دوست کا پریشانی میں فون آیا. کہنے لگا کہ عظیم میں نے اپنی کمپنی کیلئے دن رات جاگ کے بناء کسی معاوضہ کے ایک سافٹ ویئر بنایا تھا. اب وہ میری کمپنی کو پسند آیا تو وہ مجھے شریک کئے بناء اسے دوسرے اداروں کو فروخت کرنا چاہتے ہیں. میرے پاس موقع ہے کہ میں اپنا بنایا ہوا یہ سافٹ ویئرجس میں راتیں کالی کی ، قانونی طور پر خود بیچ دوں اور معاوضہ میں کروڑوں کما لوں. مجھے بتاؤ کہ کیا میں ایسا کر سکتا ہوں ؟ میں نے پوچھا کہ کیا چیز تمھیں امیر ہونے سے روک رہی ہے ؟ .. کہنے لگا کہ یہ سافٹ ویئربناتے ہوئے میں نے کچھ آفس کا وقت بھی استعمال کیا تھا اور ان کا کمپیوٹر بھی زیر استعمال رہا تھا. میں نے جواب دینے سے عاجزی ظاہر کی اور کہا کہ تم اپنے آپ سے فتویٰ لو. کچھ دیر خاموش ہوا اور پھر اس سافٹ ویئر کو نہ بیچنے کا فیصلہ کرلیا. ذرا بتایئے کہ اسلام اور ایمان کے علاوہ وہ کون سی طاقت ہے جو کسی میں اتنی ہمت پیدا کردے کہ وہ گھر آئے کروڑوں روپوں کو لات مار سکے ؟ ایسے نامعلوم کتنے ہی سچے قصے میرے حافظہ کا حصہ ہیں جنہیں سوچ کر رشک بھی آتا ہے اور اپنی بے عملی پر کپکپی بھی طاری ہوتی ہے. لوگ ولی اللہ خانقاہوں میں ڈھونڈھتے ہیں ، جب کے وہ ہمارے اردگرد ہمارے پیاروں کے بیچ موجود ہوتے ہیں. بس دیکھنے والی نظر چاہیئے.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment