ممتاز قادری یا سلمان تاثیر
.
آپ سمیت کئی احباب نے مجھ سے آج یہ سوال پوچھا ہے. میرے پاس اس سوال کا ہاں یا نہ میں جواب نہیں ہے. اس کی پہلی وجہ میری کم علمی اور دوسری وجہ اس معاملے میں موجود ابہام ہے. میں نے سوچا یہی تھا کہ میں اس موضوع پر لکھنے سے اجتناب کروں تاکہ اس جذباتی رسہ کشی میں شامل نہ ہوں. جس میں شامل ہوکر آج کئی مہذب اذہان ایک دوسرے کی داڑھی نوچ رہے ہیں. مگر بعد میں یہ احساس ہوا کہ شائد میری کوئی بات حق بن کر کسی کی اصلاح کردے ؟ یا پھر کسی اور کا تصحیح کرنا میری اصلاح کا موجب بن جائے؟ لہٰذا اپنی عاجز رائے درج کر رہا ہوں. جیسا کے عرض کیا کہ اس سوال کا جواب میرے پاس ہاں یا نہ میں نہیں ہے مگر کچھ اصولی باتیں ایسی ہیں جو اگر پیش نظر ہوں تو اس پورے تکلیف دہ واقعہ کو بہتر سمجھا جا سکتا ہے. ان اصولوں کو میں سوال جواب کی شکل دے کر لکھے دیتا ہوں.
.
سوال ١: کیا ناموس رسالت کے خلاف زبان درازی یا توہین رسالت کا کوئی عمل قابل سزا جرم ہے؟
.
جواب: جی ہاں ، ایک مسلم معاشرے میں اسے شدید جرم تصور کیا جاتا ہے اور اس کے سدباب کیلئے سخت ترین سزا کا نفاز کیا جانا چاہیئے.
.
سوال ٢: کیا پھر ہم کسی شاتم رسول (ص) کو سزا دے سکتے ہیں؟
.
جواب: سزا کا نفاز حکومت وقت کیا کرتی ہے. فرد کو ہرگز اس کی اجازت نہیں کہ وہ ازخود کسی کے شاتم رسول یا مجرم ہونے کا فیصلہ کرے اور پھر خود ہی اسے سزا سنا دے. یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے کوئی فرد کسی چور کو پکڑ کر خود سے اسکا ہاتھ کاٹ دے یا زانی کو کوڑے لگا دے.
.
سوال ٣: اگر حکومت بس نام کی مسلمان ہو اور وہ سزا دینے میں کوتاہی کرے تو کیا ہم توہین رسالت پر کچھ نہ کریں ؟
.
جواب: اگر حکومت عدالتی کاروائی کو شفاف طریق سے انجام نہ دے تو مسلمانوں کو اختیار ہے کہ وہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے حکومت پر ہر ممکن دباؤ ڈالیں. حکومت کو مجبور کریں کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے. یہ تمیز بھی ملحوظ رہے کہ زور ڈالنے کا مقصد انصاف کا حصول ہو، اپنی من مانی نہیں.فرد کو بہرحال یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ اپنے گمان پر کسی کی جان تلف کرلے. وجہ صاف ہے کہ اس سے سے نظم، قانون اور انصاف تینوں کا عمل متاثر ہوگا. بہت ممکن ہے کہ فرد تصویر کا صرف ایک رخ دیکھ کر یا جذباتیت کی رو میں بہہ کر کسی بے گناہ کو گنہگار سمجھ بیٹھے. یا پھر کمتر جرم کی سنگینی میں غلو برت جائے.
.
سوال ٤: کیا ممتاز قادری کا جذبہ قابل رشک نہیں ؟
.
جواب: میری نظر میں تو ان کا جذبہ قابل رشک ہے مگر طریق غلط ہے اور غلط طریق کو غلط ہی کہنا چاہیئے. پھر ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ سلمان تاثیر کو آخری درجہ کا مجرم سمجھنے میں ٹھیک بھی تھے یا نہیں؟
.
سوال: اگر کوئی باوجود اس اصول کے ہونے کے، ممتاز قادری کی طرح گستاخ کو قتل کردے تو کیا ہم قتل کرنے والے کو پھانسی چڑھا دیں گے ؟.
جواب: پہلی بات یہ ہے کہ گستاخ رسول کی سزا موت ہے، یہ جمہورعلماء کی رائے ہے. دوسری بات یہ ہے کہ اس میں بھی کوئی بڑا اختلاف نہیں کہ گستاخ کا مقدمہ عدالت میں پیش ہوگا اور حاکم یا قاضی کے حکم سے سزا کا اطلاق کیا جائے گا. اب سوال صرف یہ ہے کہ کوئی شخص اس قانون کی خلاف ورزی کرکے کسی ممکنہ شاتم رسول کو بناء عدالت لے جائے قتل کردیتا ہے. اب ایسی صورت میں کیا ہوگا ؟ .. اس کا جواب یہ ہے کہ اب قتل کرنے والے کو عدالت میں ثابت کرنا ہوگا کہ جس کو اس نے قتل کیا ہے وہ فی الواقع شاتم رسول تھا اور اس نے واقعی اتنی بڑی گستاخی کی تھی جو توہین رسالت کہلاسکے. اگر وہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو قصاص نہیں لیا جائے گا ، ممکن ہے کہ کوئی سزا بھی نہیں دی جائے. لیکن اگر قتل کرنے والا ثابت نہ کرسکا کہ مقتول واقعی گستاخ تھا تب عدالت اسے قاتل سمجھ کر ہر ممکنہ اقدام کرنے یعنی سزا دینے کی مجاز ہوگی
.
کیا تمام فقہاء کے نزدیک توہین کی سزا قتل کردینا ہے ؟.
توہین رسالت کا معاملہ اسلام میں نازک ترین ہے. نرم سے نرم مزاج والے فقہاء بھی اس ضمن میں کوئی لچک نہیں دکھاتے. لہٰذا جیسے پہلے بیان ہوا کہ جمہور فقہاء کی رائے میں توہین رسالت کی واحد سزا موت ہے. مگر کچھ استثنیٰ اس حوالے سے بھی موجود ہے. حنفی فقہاء کے نزدیک توہین کی سزا موت نہیں ہے بلکہ یہ حاکم وقت پر ہے کہ وہ جس سزا کو مناسب سمجھے اسے نافذ کردے. لہٰذا اگر کوئی غیر مسلم توہین کرتا ہے تو حنفی نکتہ نظر سے اسے موت، جیل یا کوئی اور سزا دی جاسکتی ہے. البتہ اگر کوئی مسلم شخص توہین رسالت کا ارتکاب کرتا ہے اور یہ توہین کرنا ثابت ہوجاتا ہے تو ایسا مسلم اب مسلم نہیں بلکہ مرتد کہلائے گا اور حنفیوں میں جمہور کی طرح مرتد کی سزا موت ہے
.
سوال ٥: کیا قادری جنت میں جائیں گے اور سلمان جہنم میں ؟
.
جواب: خوب جان لیں کہ سزا و جزا کا فیصلہ الله رب العزت کے ہاتھ میں ہے. ہمیں یہ اختیار نہیں کہ کسی کی جنت و جہنم کے بارے میں رائے زنی کرتے پھریں. اطمینان رکھیں کہ آپ کا رب بہترین منصف ہے جو جذبہ، نیت، عمل، طریق سب دیکھ کر مبنی باانصاف فیصلہ کرنے والا ہے. یہ فیصلہ ان ہی پر چھوڑ دیں. میری تو دعا ہے کہ رب کائنات ممتاز قادری اور سلمان تاثیر دونوں کو اپنی نظر رحمت سے دیکھیں اور اگر دونوں کے دل میں تھوڑی بھی خیر تھی تو ان کی خطاؤں کو درگزر کردیں. آمین .. وگرنہ جو بھی فیصلہ میرا رب کرے ، میرا ایمان اسی کے علیم و خبیر ہونے پر ہے.
.
والله و اعلم بالصواب
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment