غار حرا میں مراقبہ
سوال:
آپ کی مراقبہ والی پوسٹ کے حوالے سے میرا سوال ہے کہ جب رسالت نہیں ملی تھی تو رسول صلی الله علیہ وسلم کیا غار حرا میں مراقبہ نہیں کیا کرتے تھے ؟ اگر نہیں تو پھر کیا کرتے تھے؟
.
جواب:
اس کی تفصیل قران و حدیث میں موجود نہیں. جس بات کا غالب امکان ہے وہ یہ ہے کہ وہ خالق اور اس کی تخلیقات پرتفکر و تدبر کرتے تھے. قران حکیم میں حضرت ابراہیم علیہ سلام کے اسی غور و فکر کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے. رسول پاک صلی الله علیہ وسلم بھی دین ابراہیمی لے کر آئے اور اسی کی تجدید کر کے جاریکیا. اسکے علاوہ ہر قران کا طالبعلم یہ بات جانتا ہے کہ الله عزوجل نے جگہ جگہ مظاہر کائنات جیسے سورج ، چاند ، ستاروں ، سمندر کو اپنی آیات کہا اور ان پر غور و فکر کی تلقین کی. کسی بھی مقام پر تفکر سے خالی کسی مراقبہ کا ذکر موجود نہیں. لہٰذا اگر کوئی امکان بیان ہوسکتا ہے تو وہ غور و تدبر ہی کا ہے، تفکر سے عاری مراقبہ کا نہیں. اسی طرح اس زمانے میں بھی سنت ابراہیمی کے پیرو موجود تھے جو 'حنیف' کہلاتے تھے اور ایک الله کی عبادت کرتے تھے. چنانچہ یہ کہنا بھی قرین قیاس ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ذکر و عبادات بھی کیا کرتے ہونگے. ہمارے پاس اس بات کے بہرحال کوئی قرائن موجود نہیں کہ رسول عربی صلی الله علیہ وسلم آنکھیں بند کرکے ذہن کو خیالات سے خالی کرنے کی مشق کا اہتمام کرتے تھے. ایسی کسی بات کو آپ صلی الله علیہ وسلم کی ذات مبارک سے امکان کے درجہ میں بھی منسوب کرنا میری نظر میں جسارت ہے
.
====عظیم نامہ=====
No comments:
Post a Comment