Monday, 14 May 2018

شائد میری ہی ناک خراب ہو



شائد میری ہی ناک خراب ہو؟


.
ملکی سیاست پر میرا قلم بہت ہی کم چل پاتا ہے. حالانکہ میں خوب واقف ہوں کہ پاکستانی قارئین کی سب سے زیادہ دلچسپی حالات حاضرہ اور سیاسی تجزیوں میں ہی ہوا کرتی ہے. مجھے تو یہ سیاسی منظرنامہ اتنا تعفن زدہ محسوس ہوتا ہے کہ دم گھٹنے لگتا ہے. کہتے ہیں غلاظت صاف کرنے کیلئے غلاظت میں اترنا پڑتا ہے؟ مگر یہاں تو جو اترتا نظر آتا ہے وہ بھی صفائی کی بجائے اسی غلاظت میں کسی مست ہاتھی کی مانند لوٹنے پوٹنے لگتا ہے. وہ محبان ملت جو ہمیشہ محبت کی بات کرتے ہیں، جب سیاست کا معاملہ ہو تو نفرت بانٹنے لگتے ہیں. ان کا قلم صرف آگ اور بغض اگلتا ہے. وہ اہل علم جو خود کو غیر متعصب کہلوانا پسند کرتے ہیں، اپنے من پسند سیاسی لیڈروں کے ملک مخالف بیانات، کرپشن اور غلط پالیسیوں کا ہر ممکن دفاع کرنے لگتے ہیں. اور وہ صاحبان دانش جو قومی شعور بیدار کرنے کے دعویدار ہیں، اپنے موقف پر اتنے متشدد ہوجاتے ہیں کہ مخالف کی اچھی سے اچھی بات کی بھی تائید کرنے سے قاصر رہتے ہیں. مانتا ہوں کہ کسی بھی خیرخواہ کیلئے سیاست سے مکمل دوری ممکن نہیں مگر غلاظت صاف کرنے کی بجائے خود اس میں لتھڑ جانا بھی تو ٹھیک نہیں ہے. پھر جب چاروں اطراف خود سے زیادہ عقلمند افراد کو اس سے چپکا لپٹا دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ کیا معلوم سڑاند ہو ہی نہیں؟ بلکہ شائد میری ہی ناک خراب ہو؟
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment