Tuesday, 21 April 2015

دوسرے کے عقیدہ کو چھیڑو نہیں اور اپنا عقیدہ چھوڑو نہیں



دوسرے کے عقیدہ کو چھیڑو نہیں .. اور اپنا عقیدہ چھوڑو نہیں




جو لوگ مجھے جانتے ہیں وہ اس سے واقف ہیں کہ میں ہمیشہ مذھبی منافرت کا مخالف اور اتحاد بین المسلمین کا داعی رہا ہوں. آپس میں برداشت اور محبت ہمیشہ میرا پیغام رہی ہے. لیکن مجھے آج تک اس جملے کی سمجھ نہیں آئی جو ہمارے علمی حلقوں میں برداشت کے نام پر خوب معروف ہے. وہ جملہ یہ ہے:
.
"دوسرے کے عقیدہ کو چھیڑو نہیں .. اور اپنا عقیدہ چھوڑو نہیں"
.
مجھے تو یہ جملہ قرانی پیغام کی سراسر مخالفت نظر آتا ہے. اسلام میں تو 'مائنڈ یور اون بزنس' کی اپروچ نہیں سکھائی گئی. بحیثیت مسلمان اور مومن اگر مجھ پر کوئی حق ثابت ہو جاتا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ میرا بھائی اس حق کے خلاف عقیدہ اپنائے ہوئے ہے تو مجھ پر فرض ہے کہ میں محبت اور احسن طریق سے اس کے عقیدہ کی اصلاح کی کوشش کروں. ٹھیک اسی طرح اگر مجھے اپنے عقیدہ کے برخلاف کوئی برتر حق معلوم ہوجاتا ہے تو مجھ پر فرض ہے کہ میں اپنا عقیدہ فوری چھوڑ کر اس برتر حق کو اپنا عقیدہ بنالوں. احتیاط بس اتنی کرنی ہے کہ ہمارا کام پیغام کو احسن طریق سے پہنچانا ہے اور ہر وقت حق کو قبول کرنے کیلئے راضی رہنا ہے. اگر اس کے باوجود اختلاف موجود رہتا ہے تو نفرت نہیں کرنی، تکفیری انداز نہیں اپنانا بلکہ بھائی سمجھ کر کوشش جاری رکھنی ہے
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment