چیونٹی کے گھر روز موت
کہتے ہیں کہ چیونٹی کے گھر روز موت ہوتی ہے لہٰذا اس کے گھر میں روز رونا مچا ہوتا ہے. مگر انسانوں میں کچھ ایسے بھی ہیں کہ جن کے پاس رونے کی کی کوئی ٹھوس وجہ نہ بھی ہو تب بھی یہ ہمیشہ مظلومیت کا رونا ڈالے رکھتے ہیں. حالات و واقعات ان کے موافق ہوں یا مخالف ، وہ اپنی مظلومیت کے پہلو کھوج نکالتے ہیں بلکہ بعض صورتوں میں ایجاد بھی کرلیتے ہیں. ایسے اشخاص کو دکھی رہنے کی لت پڑ چکی ہوتی ہے. خوشیاں انہیں چاروں اطراف سے گھیر لیں تب بھی یہ گھبرا کر مایوسی اور مظلومیت کے پلو میں اپنی پناہ ڈھونڈھتے ہے. غمگین غزلیں سنتے رہنا، دکھی شاعری دیکھتے رہنا، سنجیدگی کی زبردستی چھاپ لگا لینا، ہر بات میں بے تکے فلسفے جھاڑنا، دنیا کی بیوفائی یا حالات کی سختی کی شکایت کرتے رہنا اور عمل ٹکے کا نہ کرنا .. یہ سب ان کے خدوخال ہیں. اکثر مظلومیت کا دعوا کرنے والوں کی سب سے بڑی نفسیاتی بیماری یہی ہوتی ہے کہ وہ خود کو مظلوم سمجھتے ہیں. جس دن وہ خود کو مظلوم سمجھنے سے انکار کردیں ، اس دن ان کے آدھے مسائل حل ہو جائیں اور باقی آدھے مسائل کو حل کرنے کی ہمت آجائے. دھیان رہے کہ یہاں حقیقی مظلوم طبقہ کی تحقیر مقصود نہیں ہے بلکہ یہ توجہ دلانی درکار ہے کہ اکثر اشخاص کی مظلومیت خود ساختہ ہوتی ہے. جس کا تعلق حالات سے زیادہ انکی اپنی بیمار ذہنیت سے ہوا کرتا ہے
.
عظیم نامہ====ہ====
.
عظیم نامہ====ہ====
No comments:
Post a Comment