Monday, 5 June 2017

ایجوکیشنل اور جاب کیرئیر



ایجوکیشنل اور جاب کیرئیر


اپنے ایجوکیشنل اور جاب کیرئیر کے متعلق زندگی میں ہر شخص کئی اہم فیصلے کیا کرتا ہے. یہ فیصلے اگر جلد بازی اور حماقت پر مبنی ہوں یا دور اندیشی سے خالی ہوں تو عمر بھر کا پچھتاوہ بن کر رہ جاتے ہیں. گویا دیگر عوامل کے ساتھ راقم کی دانست میں اس امر کا دھیان رکھنا بھی نہایت اہم ہے کہ عمر کے کس حصے میں آپ کون سا فیصلہ کرنے جارہے ہیں؟ دوسرے الفاظ میں ہر عمر کے کچھ تقاضے اور کچھ قیود ہوا کرتی ہیں. انہیں نظر انداز کر کے کوئی اقدام کرنا اکثر عقلمندی ثابت نہیں ہوتا. کون سے عمر کے حصے میں کون سے فیصلے کیئے جاسکتے ہیں؟ اس ضمن میں ظاہر ہے کہ نہ ہی کوئی حتمی بات کہی جاسکتی ہے اور نہ ہی کوئی قطعی فارمولہ تیار ہوسکتا ہے. البتہ تجربہ اور مشاہدے کی بنیاد پر کچھ محتاط اندازے ضرور قائم ہوسکتے ہیں، کچھ گزارشات ضرور رکھی جاسکتی ہیں. اسی بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہمارا خیال کچھ یوں ہے 

.
 کم و بیش پچیس برس تک کی عمر تعلیم حاصل کرنے کیلئے ہے. ساتھ ہی کچھ پارٹ ٹائم کام بھی کیا جائے جو اپنی حقیقت میں حاصل کردہ تعلیم ہی کے اردگرد گھومتا ہو. اس دور میں کسی بھی کاروبار یا نوکری کی حیثیت ثانوی رہنی چاہیئے اور مرکزی حیثیت زندگی میں بہترین تعلیم و تربیت کا حصول ہونا چاہیئے. 
.
 کم و بیش پچیس سے تیس برس کی عمر بے خوفی سے تجربات کی ہے. ان پانچ برسوں میں آپ بڑے بڑے تجربے کر سکتے ہیں. جیسے اپنا ملک چھوڑ کر کسی دوسرے ملک جانا یا ایک کیرئیر چھوڑ کر دوسرے بلکل نئے کیرئیر میں چلے جانا وغیرہ
.
 کم و بیش تیس سے چالیس کی عمر محتاط طریق سے راستہ بنانے کی ہے. اس میں بڑے تجربات کے آپ شائد متحمل نہ ہوسکیں مگر وہ چھوٹے تجربات جو کیرئیر میں معاون ثابت ہوسکتے ہوں، انہیں اختیار کرسکتے ہیں. جیسے ایک ہی کیرئیر میں رہتے ہوئے تگڑی تنخواہ کیلئے کمپنیاں بدلتے رہنا یا ایک ہی کمپنی میں سیکھنے کیلئے رول اور ڈیپارٹمنٹ بدل لینا یا پھر جاب کے ساتھ ایسے کورسز کرنا جو ترقی کی راہ ہموار کرسکیں 
.
 کم و بیش چالیس برس کی عمر سے لے کر ریٹائرمنٹ تک آپ کو اب ایک ایسی پوزیشن پر ہونا چاہیئے، جس پر قائم رہتے ہوئے آپ آھستہ آھستہ خودرو پودے کی طرح ترقی کرتے رہیں. اس عمر میں بڑے تجربات کرنا اپنی زندگی سے جوا کھیلنے کے مترادف ہے، جس میں کبھی کامیابی اور اکثر مات ہوتی ہے. 
.
 جیسے پہلے ہی عرض کیا کہ یہ فقط محتاط اندازے ہیں کوئی حتمی فارمولہ نہیں. مگر شائد انہیں دھیان میں رکھ کر انسان اپنے کیرئیر میں جذبات کو کسی حد تک عقل کی لگام ڈال سکتا ہے. ایسے افراد کی کمی نہیں جو ایک مناسب نوکری اور زندگی ہونے کے باوجود چالیس پینتالیس برس کی عمر میں قسمت آزمانے یورپ آجاتے ہیں اور خود کو برباد کرلیتے ہیں. 
.
 ====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment