انگریزی
انگریزی زبان سیکھنا آج وقت کی ضرورت ہے. کسی کو یہ حقیقت پسند آئے یا نہ آئے لیکن انگریزی آج غالب تہذیب کی زبان ہے اور اس اعتبار سے پوری دنیا کی مشترکہ زبان بن چکی ہے. بہت سے ممالک کے تعلیمی نظام اسی زبان میں موجود ہیں. باقی وہ ممالک جن کے تعلیمی نظام ان کی اپنی زبان میں ہیں وہ بھی انگریزی زبان کو سیکنڈ لینگویج کے طور پر سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں. انٹرنیٹ پر یوٹیوب، گوگل، وکی پیڈیا، ای بکس وغیرہ کی صورت میں جو جدید علوم کا ایک سیلاب برپا ہے، اس کا بیشتر حصہ انگریزی زبان میں ہی ہے. لہٰذا راقم کی رائے میں اپنی مادری زبان کے بعد اس زبان میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش ہم سب کو کرنی چاہیئے. سوال یہ ہے کہ انگریزی سیکھی کیسے جائے؟ جان لیں کہ اردو ہو، عربی یا پھر انگریزی ... زبان کوئی بھی ہو ! مسلسل مشق کا تقاضہ کرتی ہے. ایسا ممکن نہیں ہے کہ آپ تین ماہ کا کوئی کریش کورس کریں اور کسی زبان کے ماہر ہو جائیں. یہ بھی یاد رہے کہ اگر آپ زبان سیکھنے کے بعد اس میں مسلسل بول چال چھوڑ دیں گے تو سال دو سال میں پھر سے زیرو ہوجائیں گے. راقم کی نظر میں چار ایسے طریق ہیں جنہیں اپنا کر آپ انگریزی زبان سیکھ سکتے ہیں.
.
١. انگریزی کے بنیادی قوائد یعنی گرامر سے آگہی پیدا کیجیئے. بہت زیادہ گہرائی میں جانے کی ضرورت نہیں. اکثر لوگ اس میں فیوچر ٹینس، پاسٹ ٹینس وغیرہ میں پھنس کر رہ جاتے ہیں. صرف عام گرامر جان لیں جیسے ہیو، ہیز، ہیڈ کا استعمال اور اسے یاد رکھیں. باقی گرامر کی سمجھ وقت کے ساتھ ساتھ خود آتی جائے گی.
.
٢. انگریزی کی کسی ایسی گروپ کلاس کو جوائن کرلیجیئے جہاں سارا زور انگریزی بولنے پر ہو. گروپ میں آپ سمیت سب مختلف موضوعات پر انگریزی میں گفتگو کرتے ہوں. یہ کلاس ہفتے میں دو سے تین دن ہو تو مناسب ہے. ایسی پرائیویٹ کلاسز پورے پاکستان میں ہوتی ہیں.
.
٣. اپنی ووکیبلری یعنی الفاظ کا ذخیرہ بڑھائیں. روز پانچ سے دس اچھی انگریزی کے الفاظ حفظ کرنا شروع کردیں. اسی طرح کچھ عمدہ انگریزی جملوں کا بھی رٹا لگا لیں، جو اکثر استعمال ہوسکتے ہوں.
.
٤. انگریزی خبریں یا ڈاکیومنٹریز بغور سنیں، دیکھیں اور پڑھیں. ان میں اکثر اچھی قوائد والی انگریزی بولی جاتی ہے اور 'سلینگ ورڈز' یعنی بازاری زبان سے پرہیز کیا جاتا ہے.
.
ان چاروں باتوں کے اہتمام کے ساتھ کوشش کریں کہ چیزوں کو اردو کی بجائے انگریزی میں سوچ سکیں. یہ مکمل طور پر ممکن نہیں ہے مگر جزوی طور پر اسکی پریکٹس آپ کو اعتماد دے گی. تلفظ پر ضرور دھیان دیں مگر انگریزوں جیسا ایکسنٹ بنانے کی کوشش نہ کریں. اگر آپ بولتے ہوئے ایکسنٹ بنانے کی کوشش کریں گے تو آپ کا دھیان جملے پر نہیں رہ سکے گا. نتیجہ یہ کہ آپ ہکلاتے رہ جائیں گے. سمجھ لیں کہ آپ نے صرف انگریزی بولنی ہے. چاہے ایکسنٹ بیکار ہو، الفاظ کی ترتیب غلط ہو یا گرامر کی بہت سی غلطیاں ہوں. ڈھیٹ بن کر بس بولتے رہیں. میں آپ کو اطمینان دلاتا ہوں کہ کچھ ہی مہینوں میں یہ خامیاں آپ خود ہی غیرمحسوس انداز میں دور کرتے چلے جائیں گے. ایک بار جب انگریزی بولنے لگیں تب بھی انگریزی کی کلاس جانا ترک نہ کریں. البتہ اب ہفتے میں تین دن کی بجائے، دس دن میں ایک بار چلے جائیں یا پھر کوئی اور ایسا انتظام کریں جہاں آپ انگریزی زبان بولنے والو سے ساتھ گفتگو کرسکیں.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment