وہ انگریز لیڈی
میرے لئے وہ لمحہ انتہائی مسرت و خوش نصیبی کا ہوتا ہے جب میں راہ چلتے کسی بزرگ کو یا معذور کو مدد کا متقاضی پاتا ہوں اور رب تعالی یہ سنہری موقع مجھ جیسے گنہگار بلکہ مجرم کو عنایت کردیتے ہیں۔ پھر وہ کسی کا سامان اٹھانا ہو، کسی کو لفٹ دینی ہو، کسی کے گمشدہ بچے کو ڈھونڈنا ہو یا پھر کسی کو پتہ تلاش کرنے میں مدد دینی ہو۔ مجھے وہ عمل بخشش کی ایک امید کی صورت نظر آتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ کچھ روز قبل پیش آیا جب میں اپنی زوجہ کے ساتھ ایک شاپنگ مال میں خریداری کررہا تھا۔ ہم دونوں ہنسی مذاق کررہے تھے جب ہماری نظر ایک نہایت بوڑھی انگریز عورت پر پڑی۔ خوبصورت بناو سنگھار کیساتھ یہ خاتون (انگریز لیڈی) ایک بینچ پر براجمان تھی اور اب اس کیلئے بناء سہارے کھڑے ہونا محال ہورہا تھا۔ وہ لاچارگی سے لوگو کو دیکھ رہی تھی مگر شائد شرم کے سبب کسی کو مخاطب نہیں کرپارہی تھی۔
۔
مجھے جیسے ہی اسکی مشکل کا احساس ہوا تو مدد کو لپکا۔ مسکرا کر اسے ہیلو کیا اور سہارا دینے کیلئے ہاتھ بڑھا دیا۔ اس نے بھی مخصوص انداز میں پرتپاک جواب دیا لیکن اسکی نظر میرے بجائے میری زوجہ پر ٹکی ہوئی تھی۔ میں اس سے بات کرتا مگر جواب وہ میری بیگم کو دیتی۔ میرا ہاتھ چھوڑ کر اس نے میری بیوی کا ہاتھ تھام لیا اور مجھے قریب قریب نظرانداز کرکے وہ اسی سے انتہائی محبت سے باتیں کرنے لگی۔ میں تھوڑا سا حیران تھا لیکن پھر اس نے میری بیوی کو انتہائی جوش سے بتایا کہ اسکی بھی ایک بیٹی ہے جو کم و بیش اسی عمر کی ہے۔ وہ کچھ مہینوں میں مجھے فون کرتی ہے۔ کبھی گھر بھی آتی ہے اور کرسمس یا مدرز ڈے پر تحفہ بھی دیتی ہے۔ پھر وہ ایک لمحے کو چپ ہوگئی۔ زیر لب بڑبڑائی ۔۔ 'مگر اس بار نہ اس نے فون کیا نہ وہ آئی۔' یہ جملہ کہتے جو کرب اس بزرگ خاتون کے لہجے میں تھا، اس نے جیسے یکلخت دل چیر دیا۔ وہ رخصت ہوتے ہوئے ہمیں دعائیں دے رہی تھی۔ God bless you. مگر مجھے چپ سی لگ گئی تھی۔ کن انکھیوں سے زوجہ کو دیکھا تو اسکی آنکھیں بھی نمناک تھیں۔ سوچتا ہوں کہ انسانیت کی تذلیل میں ایک کریہہ ترین پہلو یہی ہے کہ انگلینڈ جیسے ممالک میں اولاد اپنے والدین سے ان کے بڑھاپے میں بڑی حد تک قطع تعلق کرلیتی ہے۔ وطن عزیز میں بیشمار اخلاقی برائیوں کے باوجود الحمدللہ اس ضمن میں معاملہ بہت بہتر ہے اور چند بیغیرتوں کے سوا عوام کی اکثریت اپنے والدین کے بڑھاپے کا خوشی خوشی سہارا بنتی ہے۔ الحمدللہ۔
۔
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment