Sunday, 2 April 2017

ابلیس لبرل یا مذہبی


ابلیس لبرل یا مذہبی



بہت سے ایسے نوجوان جو باڈی بلڈنگ یا ورزش کے ذریعے اپنے اجسام کو مظبوط و کسرتی بناتے ہیں. ان کی چال میں کئی بار ایک عجیب سی اکڑ آجاتی ہے. چہرے پر ایک خاص سختی اور آنکھوں میں ایک عجیب سی مصنوعی شان وہ سجا لیا کرتے ہیں. 
.
 بہت سے ایسے احباب جو سائنسی یا فلسفیانہ موضوعات میں آگے بڑھ گئے ہیں. ان کے انداز فکر میں بھی کئی بار تکبر کی بو آتی ہے. خود کو عقل کل سمجھنا اور عوام کو تحقیر کی نظر سے دیکھنا ان کا مزاج بن جاتا ہے. 
.
بہت سے ایسے حضرات جو دینی علوم میں ماہر ہو جاتے ہیں. ان میں سے بھی کئی کے لب و لہجے میں عجیب سی رعونت در آتی ہے. اپنے پیش کردہ دلائل پر واہ واہ کرنے والو کا ٹولہ ان کے ساتھ ساتھ رہتا ہے. ایک خاص قسم یا خاص رنگ کا جبہ اور مخصوص حلیہ وہ اپنی ذاتی شناخت کے طور پر اپنا لیتے ہیں. جس میں ممکن ہے کہ سنت کا معمولی سا شائبہ تو ہو مگر اس کی سادگی کا عکس نہ ہو. 
.
 بہت سے ایسے اشخاص جو تصوف کے سفر میں مہارت حاصل کرلیتے ہیں. ان میں سے بھی کئی متقی ہونے کے کبر میں مبتلا ہوجاتے ہیں. ہاتھ چوموانا، مریدوں سے پیر دبوانا اور اپنے نام سے پہلے پیران پیر یا قطب الاقطاب جیسے القاب لگوانا انہیں عزیز ہوجاتا ہے. 
.
 سوچتا ہوں کہ جب ابلیس نے حکم خداوندی کو ٹھکرایا تھا تو اس کے اس عمل کے پیچھے شائد اپنی طاقت کی اکڑ بھی تھی، صلاحیتوں کا غرور بھی، علم کا زعم بھی اور ذہد و تقویٰ کا کبر بھی. فضول کی وہ بحث جو آج فیس بک پر جاری ہے کہ ابلیس کا سجدے سے انکار کرنا اسکے لبرل ہونے کی وجہ سے تھا یا مذہبی ہونے کے سبب سے، اس کا چنداں کوئی مصرف نہیں. اس سے کہیں بہتر ہے کہ بحیثیت اولاد آدم علیہ السلام ہم اپنا احتساب کریں کہ ابلیسیت کی کوئی جھلک آج ہمارے کردار کا حصہ تو نہیں.
.
 ====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment