Thursday, 27 April 2017

ورکنگ انوائیرومننٹ

ورکنگ انوائیرومننٹ



گزرتے زمانے نے جہاں انسان کی زندگی کے اٹھنے بیٹھنے، رہنے سہنے، مشاغل و مصروفیات کو بدل ڈالا ہے. وہاں جاب یا 'ورکنگ انوائیرومننٹ' میں بھی بڑی نمایاں تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں. پرانی نسل جن عادات و اطوار کو جاب پر کامیابی کی ضمانت سمجھتی تھی یا جن باتوں کے حصول کو مضبوطی کا معیار مانا کرتی تھی، اب تیز زمانے کے سرد و گرم میں وہ عوامل یکسر بدل چکے ہیں. ان ہی بدلتے معیارات میں سے دو اہم نکات درج ذیل ہیں:
.
١. وہ زمانہ چلا گیا جب ایک ہی جگہ نوکری پر ساری زندگی گزار دینے کو مضبوطی سمجھا جاتا تھا. اب مزاج یہ ہے کہ چند سال ایک جگہ گزار کر دوسری نوکری پر بہتر کیرئر اور پیسوں کے حصول کیلئے سوئچ کیا جائے. اس طرح نہ صرف تنخواہ میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے بلکہ نئی چیزیں سیکھنے کو ملتی ہیں جس سے تجربہ وسیع تر ہوتا جاتا ہے. یاد رکھیں کہ ایک ہی کمپنی میں رہتے ہوئے تنخواہ اور عہدے میں ترقی نہایت سست ہوتی ہے.
.
٢٢. وہ دن چلے گئے جب ایک محنتی انسان یہ سوچتا تھا کہ زیادہ محنت کروں گا تو باس خود ہی اسے سراہے گا اور مجھے ترقی دے گا. نئے ورکنگ انوائرنمنٹ میں اصول یہ ہے کہ "اگر حق مانگو گے نہیں تو ملے گا بھی نہیں". گویا ضروری ہے کہ ایک عقلمند ورکر اگر یہ دیکھے کہ اسے اپنے حق کی ترقی نہیں مل رہی تو خود آگے بڑھ کر اپنے باس سے ترقی، اضافہ یا بونس کا تقاضہ کرے. جواب میں یا تو آپ کا تقاضہ کسی درجے پورا ہو جائے گا. نہیں تو دوسری جاب کے آپشنز پر نظر رکھیں. 
.
 ====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment