Wednesday, 5 April 2017

دل میں ایمان کا نور


دل میں ایمان کا نور



سابقہ نوکری پر ایک شخص سے شناسائی ہوئی، جس کا وزن خاصہ زیادہ تھا اور جو کھانے پینے کا انتہائی شوقین تھا. دوست یار اسے چھیڑتے مگر مجال ہے جو اس پر کوئی اثر ہو. وہ اسی شوق اور جوش سے طرح طرح کے کھانے تناول کرتا. ان ہی دنوں رمضان آیا تو یہ دیکھ کر سب حیران رہ گئے کہ وہ شخص جو ہر تھوڑے تھوڑے وقفے میں کھائے بناء رہ ہی نہیں سکتا تھا، اس نے نہ صرف پورے روزے رکھے بلکہ تراویح سمیت دیگر عبادات کا بھی بھرپور اہتمام کیا. دھیان رہے کہ ان دنوں انگلینڈ میں روزوں کا کم و بیش اٹھارہ سے بیس گھنٹے کا دورانیہ ہوا کرتا تھا. کئی مسلم ایسے تھے جنہوں نے گھبرا کر روزے قضاء کیئے مگر میرے اس بھائی کے ماتھے پر ایک شکن نظر نہ آئی. ایک دن کسی نے اس کے طویل روزے رکھنے پر حیرت کا اظہار کیا اور چھیڑا کہ چھپ کر تو نہیں کھاتے؟ اس نے خلاف عادت قدرے غصے سے جواب دیا کہ .. 'مجھے کھانے کا بہت شوق ہے اور میں کھانا صرف اللہ ہی کے کہنے پر چھوڑ سکتا ہوں. ورنہ کسی کے باپ میں اتنی ہمت نہیں کہ مجھے کھانے سے روک سکے.' میں اس کا یہ جواب سن کر بے اختیار مسکرا دیا. کیسا دلچسپ مگر مظبوط تعلق تھا اس کا اپنے معبود سے؟
.
 انگلینڈ ہی میں مقیم ایک صاحب علم دوست مجھے بتانے لگا کہ کسی زمانے میں وہ کمیونزم سے بہت قریبی اور فعال تعلق رکھتا تھا. آپ جانتے ہی ہیں کہ خالص کمیونزم میں مذاہب کو پابند کیا جاتا ہے اور اسے مذموم سمجھا جاتا ہے. کمیونزم کی کسی بڑی کانفرنس میں ایک دن یہ دوست شریک تھا. جہاں مقرر نے رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بناء درود و احترام کے صرف محمد کہہ دیا. (صلی اللہ علیہ وسلم). یہ بھائی اس وقت مذہب سے دور تھا اور اسکی عملی و علمی وابستگی فقط کمیونزم کے ساتھ تھی. اس کے باوجود جب اس نے رسول اللہ کا نام بناء درود کے سنا تو بے اختیار باآواز بلند پکارا ... "صلی اللہ علیہ وسلم" ... کمیونزم جیسے مذہب مخالف فلسفے کی فکری نشست میں ایسا اظہار ایک بڑی جسارت تھی. اب اس مقرر نے غصہ سے جان کر دوبارہ نام لیا، اس بار دوست نے پھر زور دار انداز میں کہا "صلی اللہ علیہ وسلم". بعد میں شرکاء اس سے خفگی کا اظہار کرتے رہے مگر یہ اپنے موقف پر قائم رہا. ذہن و فکر پر کمیونزم کے بھرپور غلبے کے باوجود میرے اس بھائی کے دل میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع روشن تھی. میں دل ہی دل مسکراتے اپنے اس دوست کا چہرہ دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ کیسا عجیب رشتہ تھا اس مسلمان کا کہ اسکی غیرت ایمانی نے عین معصیت اور مخالفت مذہب کے وقت بھی یہ گوارا نہ کیا کہ اس کے رسول کا نام بناء توقیر کے لئے لیا جائے؟
.
 دوستو ہم سب مسلمان ایک دوسرے سے بڑھ کر گنہگار ہیں، خطاکار ہیں، مجرم ہیں. بس ہمارے جرائم اور کوتاہیاں ایک دوسرے سے مختلف ہیں مگر اب مجھے سمجھ آچکا ہے کہ اعمال و افکار سے قطع نظر ہر مسلمان بہت قیمتی ہے. ہر مسلم کے دل میں کہیں نہ کہیں ایمان کا نور ہے. حب اللہ اور محبت رسول کی شمع روشن ہے. الحمدللہ
.
 ====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment