Tuesday, 4 April 2017

حاضری


حاضری


پانچ وقت نماز قائم کرنے والا مسلمان دراصل اپنے عمل سے یہ ثابت کرتا ہے کہ خدا اسکی زندگی میں فی الواقع ترجیح اول کا درجہ رکھتا ہے. وہ خطاکار تو ہوسکتا ہے مگر سرکش نہیں ہوسکتا. نیند کس انسان کو عزیز نہیں ہوتی؟ مگر منہ اندھیرے اس نیند کو توڑ کر اور گرم بستر کو چھوڑ کر وہ فجر کیلئے وضو کرنے کھڑا ہوجاتا ہے. صرف اسلئے کہ اسے اپنے رب کا حکم اپنے آرام سے زیادہ عزیز ہے. نوکری یا کاروبار کرنے کی اہمیت سے کون انکاری ہوسکتا ہے؟ ایسے میں عین کام کے دوران جب طرح طرح کی ذمہ داریوں نے اسے جکڑ رکھا ہوتا ہے، وہ نماز ظہر کیلئے ان سب کو یکلخت ترک کردیتا ہے اور اور اپنے رب کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوجاتا ہے. صرف اسلئے کہ مالک کے سامنے حاضری اسے کسی بھی مصروفیت سے زیادہ پیاری ہے. دن ڈھلتے جب اپنا کاروبار سمیٹ رہا ہوتا ہے، نوکری نمٹا رہا ہوتا ہے تو ذہن پر یہی دھن سوار ہوتی ہے کہ بچے ہوئے کاموں کو ختم کرسکے. ایسے میں اس کے کان میں نماز عصر کی اذان گونجتی ہے اور وہ نفس پر پیر رکھ کر اپنے پروردگار کے سامنے رکوع کرنے چل پڑتا ہے. صرف اسلئے کہ اسے کسی بھی مالی فائدے سے زیادہ اہم حکم الہی کو ماننا نظر آتا ہے. سارا دن مشقت کے بعد جب گھر جانے کا وقت ہوتا ہے تو دل چاہتا ہے کہ بس جلدی سے اپنے ٹھکانے پہنچ جاؤں مگر ایسے میں نماز مغرب کا وقت اسے کھینچ کر پھر اپنے معبود کے سامنے لا کھڑا کرتا ہے. صرف اسلئے کہ اسکی ترجیح تسکین نفس نہیں بلکہ خدا ہے. رات میں تھکن سے چور جب سونے کا وقت قریب آتا ہے تو وقت عشاء میں ایک بار پھر اپنے رب کی بارگاہ میں عاجزی سے سجدہ ریز ہوجاتا ہے. صرف اسلئے کہ اسکے لئے آرام سے برتر اپنے رب کے حکم پر لبیک کہنا ہے. غرض یہ کہ وہ چوبیس گھنٹے کے دن میں پانچ مرتبہ نماز نہیں پڑھتا بلکہ پانچ وقت کی نماز کے دوران چوبیس گھنٹے کا دن گزارتا ہے.
.
یہ حقیقت ہے کہ ایک مسلمان کو نماز سمجھنے سے لے کر خشوع و خضوع کے حصول تک کی ہر ممکن کوشش کرنا ضروری ہے مگر نماز کی یہ پابندی جس کا بیان راقم نے کیا ہے، اپنے آپ میں ایک بہت بڑی سعادت ہے. جس طرح شفیق استاد اپنی جماعت کے کمزور ترین طالبعلم کو بھی اکثر رعایتی نمبرز دے کر اسلئے پاس کردیتے ہیں کہ وہ کم از کم کلاس میں آتا رہا، ٹوٹی پھوٹی کوشش کرتا رہا. اسی طرح 'کم از کم' اتنا تو ہو کہ پانچ وقت رب کے حضور حاضری لگتی رہے؟ کل اتنا تو وہ کہیں کہ بندہ نالائق ضرور تھا مگر کلاس میں آتا رہا. حاضری لگاتا رہا. کیا معلوم کچھ رعایتی نمبرز ہمیں بھی عطا ہوجائیں؟
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment