Wednesday, 9 January 2019

موثر اظہار


موثر اظہار


نومولود بچے اردو، انگریزی یا دیگر کسی زبان سے واقف نہیں ہوتے۔ لہذا اپنی ضروریات بیان کرنے کیلئے جبلی طور پر وہ روتے یا مختلف آوازیں نکالتے ہیں۔ جنہیں دیکھ یا سن کر والدین اندازہ لگاتے ہیں کہ اس وقت بچے کا رونا کس ضرورت کے تحت ہے؟ جب یہ بچہ کچھ بڑا ہوجاتا ہے، تب یہ مشاہدہ ہے کہ بولنے پر کسی حد تک قدرت رکھنے کے باوجود کئی بار وہ اپنی بات یا جذبات بیان نہیں کرپاتا۔ کبھی اسے اظہار کیلئے الفاظ ہی نہیں مل پاتے اور کبھی وہ ان الفاظ کو اس طرح ترتیب نہیں دے پاتا جو اس کا مدعا سامع کو سمجھا سکے۔ یہی بچہ جب لڑکپن تک پہنچتا ہے تب اسے بنیادی الفاظ حاصل ہوتے ہیں جن کے زریعے وہ اپنی ضروریات کا بیان کامیابی سے کرپاتا ہے۔ البتہ اب اسے اپنے خیالات و احساسات کو الفاظ کا قالب دینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس موقع پر پھر ایک بار اسے بیچارگی کا سامنا ہوتا ہے۔ گویا اس پر منکشف ہوتا ہے کہ مکالمے اور دلائل کے موثر اظہار کیلئے صرف بنیادی الفاظ پر عبور کافی نہیں۔ بلکہ الفاظ کا زخیرہ درکار ہے۔ اسی کشمکش میں بالآخر وہ بچپن و لڑکپن سے ہوتا ہوا فکری بلوغت کی عمر کو پالیتا ہے۔ مگر یہاں تک پہنچ کر بھی انسانوں کی اکثریت کو اظہار کیلئے زبان پر وہ قدرت و وسعت حاصل نہیں ہوا کرتی جو ان کے خیالات کا بہترین ابلاغ کرپائے۔ گویا وہ بہترین سوچنے والا دماغ رکھنے کے باوجود اپنی فکر و رائے کو احسن انداز میں لوگوں تک منتقل نہیں کرپاتے۔ ایسے میں جب انسانوں میں ہی کسی دوسرے کو موثر اظہار کرتا سنتے ہیں تو حیرت و مرعوبیت سے پکار اٹھتے ہیں کہ یہی بات تو جانے کب سے میرے قلب و ذہن میں نقش تھی؟
۔
دراصل مدلل گفتگو کیلئے فقط تفکر و تدبر کافی نہیں ہے۔ بلکہ زبان پر مہارت بھی درکار ہے۔ یہ اظہار اتنا ہی زیادہ پراثر اور اسلوب اتنا ہی زیادہ دلنشین ہوتا جاتا ہے جتنا انسان لسانیات و ادب میں ماہر ہوتا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مذہبی و غیرمذہبی اہل علم جنہیں اپنے افکار لوگوں تک پہنچانے ہوں۔ ادب و شاعری سے خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ وگرنہ علمیت کے باوجود اکثر اپنی بات یا تو پہنچا نہیں پاتے یا اگر پہنچا بھی دیں تو کلام میں وہ اثر انگیزی نہیں لا پاتے جو قاری یا سامع کی توجہ اپنی گرفت میں لے سکے۔ لہذا اگر آپ کو لگتا ہے کہ بہترین سوچ اور تدبر و تفکر کی صلاحیت رکھنے کے باوجود آپ اپنا موقف منوانے یا موثر انداز میں پہنچانے سے قاصر رہتے ہیں۔ تو قوی امکان ہے کہ آپ الفاظ کا وہ ذخیرہ نہیں رکھتے اور ان ادبی رموز سے نہیں واقف جو اعلی سطح کے اظہار کیلئے لازمی ہے۔ ادبی کتب کا مطالعہ اور ان کے خوبصورت اسلوب کو سمجھنے کی کوشش آج بھی آپ میں اظہار کی صلاحیت کو چار چاند لگاسکتی ہے۔
۔
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment