نیت
امت مسلمہ کے دو ممتاز ترین محدثین امام بخاری اور امام مسلم نے اپنے اپنے
پیش کردہ احادیث کے مجموعہ میں اس مقبول حدیث کو شامل کیا ہے کہ "إنَّما
الأَعمالُ بالنِّيَّات" - یعنی اعمال کا دارومدار نیت پر ہے.
.
یوں تو پوری نماز میں ہی توجہ اور خشوع ہونا چاہیئے مگر کم از کم نماز کی ابتداء کرتے ہوئے اسکی نیت پر خاص دھیان دیا کیجیئے. مشاہدہ ہے کہ لوگ نیت پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتے. حالانکہ یہی وہ مقام ہے جہاں کم از کم آپ سچے دل سے ایک لمحے کو ہی سہی، یہ سوچ سکتے ہیں کہ میں اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوں. نماز کا آغاز کرنے میں جلدی نہ کیجیئے بلکہ رک کر کچھ لمحہ سوچیئے کہ آپ کس کے دربار میں حاضری دینے جارہے ہیں؟
.
نیت اپنی اصل میں دل کے ارادے کا نام ہے. اس ارادے کو آپ چاہیں تو الفاظ کا قالب بھی عطا کرسکتے ہیں مگر کسی خاص جملے کی ادائیگی نیت کرتے ہوئے لازمی نہیں ہے. اگر کچھ مخصوص الفاظ ادا کرنے سے آپ کو توجہ اور ارتکاز حاصل ہوتا ہے تو ضرور ادا کرلیجیئے، اس میں کوئی حرج نہیں. البتہ راقم کا تجربہ یہ ہے کہ کچھ رٹے رٹائے جملے نیت کیلئے ادا کرنے کی بجائے اپنے الفاظ میں جذبات کو ڈھال لینا زیادہ موثر ہوتا ہے. جیسے مثال کے طور پر کوئی سندھی بھائی یوں بول پڑے کہ 'مولا سائیں آپ کا شکریہ جو آپ نے مجھے عصر کی اس چار رکعات نماز کی قبلہ رخ توفیق دی'. گو جیسا عرض کیا کہ نمازی نیت کرتے ہوئے کوئی ایک لفظ بھی نہ بولے یا مختصر سا بولے تب بھی مکمل جائز ہے. قران و حدیث میں نیت کیلئے کوئی مخصوص الفاظ متعین نہیں کیئے گئے ہیں. لہٰذا الفاظ کی ادائیگی نیت کی شرط نہیں.
.
====عظیم نامہ====
.
یوں تو پوری نماز میں ہی توجہ اور خشوع ہونا چاہیئے مگر کم از کم نماز کی ابتداء کرتے ہوئے اسکی نیت پر خاص دھیان دیا کیجیئے. مشاہدہ ہے کہ لوگ نیت پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتے. حالانکہ یہی وہ مقام ہے جہاں کم از کم آپ سچے دل سے ایک لمحے کو ہی سہی، یہ سوچ سکتے ہیں کہ میں اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوں. نماز کا آغاز کرنے میں جلدی نہ کیجیئے بلکہ رک کر کچھ لمحہ سوچیئے کہ آپ کس کے دربار میں حاضری دینے جارہے ہیں؟
.
نیت اپنی اصل میں دل کے ارادے کا نام ہے. اس ارادے کو آپ چاہیں تو الفاظ کا قالب بھی عطا کرسکتے ہیں مگر کسی خاص جملے کی ادائیگی نیت کرتے ہوئے لازمی نہیں ہے. اگر کچھ مخصوص الفاظ ادا کرنے سے آپ کو توجہ اور ارتکاز حاصل ہوتا ہے تو ضرور ادا کرلیجیئے، اس میں کوئی حرج نہیں. البتہ راقم کا تجربہ یہ ہے کہ کچھ رٹے رٹائے جملے نیت کیلئے ادا کرنے کی بجائے اپنے الفاظ میں جذبات کو ڈھال لینا زیادہ موثر ہوتا ہے. جیسے مثال کے طور پر کوئی سندھی بھائی یوں بول پڑے کہ 'مولا سائیں آپ کا شکریہ جو آپ نے مجھے عصر کی اس چار رکعات نماز کی قبلہ رخ توفیق دی'. گو جیسا عرض کیا کہ نمازی نیت کرتے ہوئے کوئی ایک لفظ بھی نہ بولے یا مختصر سا بولے تب بھی مکمل جائز ہے. قران و حدیث میں نیت کیلئے کوئی مخصوص الفاظ متعین نہیں کیئے گئے ہیں. لہٰذا الفاظ کی ادائیگی نیت کی شرط نہیں.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment