Thursday, 25 August 2016

تہجد میں دعا


تہجد میں دعا 



آج کچھ گھنٹوں قبل میں اپنے ایک عزیز عطر فروش دوست کی دکان میں موجود تھا. ظاہر ہے کہ طرح طرح کے گاہکوں کا آنا جانا دکان میں معمول ہوتا ہے. ایسے میں دو خوش مزاج سیاہ فام نوجوان داخل ہوئے. ان میں سے ایک نوجوان جس کے بال افریقی گھنگھریالے انداز میں بندھے ہوئے تھے ، مجھ سے باتیں کرنے لگا. پہلے ایک سعودی طرز کے لباس کو دیکھ کر بتانے لگا کہ اس کے آبائی ملک 'گامبیہ' میں صرف وہی لوگ یہ لباس پہنتے ہیں جنہوں نے حج کررکھا ہو. حاجی بنے بناء یہ لباس پہننا معیوب سمجھتے ہیں. میں اس کے ساتھ خوب ہنسا اور دونوں نے دین کے نام پر ملکی ثقافت کے اثرات پر گفتگو کی. یہ کھلکھلاتا نوجوان کچھ دیر بعد مجھ سے کچھ دکھی انداز میں کہنے لگا کہ بھائی آپ کو معلوم ہے آپ مجھ سے اسلام کی باتیں کر رہے ہیں مگر بہت سے لوگ مجھے مسلمان ہی نہیں سمجھتے کیونکہ میرا حلیہ انہیں اسلامی نہیں لگتا؟ (نوجوان نے گلے میں لاکٹ، ہاتھ میں مختلف رنگین دھاگے اور دیگر فیشن کر رکھے تھے.) میں نے تعجب اور افسوس کا اظہار کیا تو وہ مزید بتانے لگا کہ میں اسلام پر عمل کی حتی الامکان کوشش کرتا ہوں لیکن کئی لوگوں کے خود ساختہ اسلامی معیار پر پورا نہیں اترتا. مگر بھائی حقیقت تو یہ ہے کہ میرا رب میری ہمیشہ سنتا ہے اور میں نے جب بھی کچھ مانگا اس نے مجھے دیا. بلکہ اگر سچ بتاؤں تو مجھے دیکھا بھی دیتا ہے. یہ کہتے ہوئے اس نوجوان کا چہرہ خوشی اور سچائی سے دمک رہا تھا. میں نے مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ کیسے دعا کرتے ہو؟ اور کیا مطلب کہ دیکھا بھی دیتا ہے؟ کہنے لگا کہ رات کے آخری پہر جب سب سورہے ہوتے ہیں تو میں اٹھ کر نوافل اور وتر پڑھتا ہوں. پھر ہاتھ اٹھا کر اور خوب رو کر روز اپنے رب سے اپنے لئے بھی نعمت و حاجت مانگتا ہوں اور تمام مسلمانوں کیلئے بھی مانگتا ہوں. کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میری کوئی بھی مشکل تہجد میں دعا مانگنے سے حل نہ ہوگئی ہو. میں نے کہا ارے واہ ! کوئی مثال تو سناؤ. میری اس خواہش پر یہ نوجوان پہلی بار کچھ جھجھکا اور کچھ رک کر بولا کہ میں بتاتا نہیں ہوں مگر آپ کو بتاؤں گا. ایک بار جب میں شدید مسائل میں پھنسا اور میرا اس ملک میں رہنا ناممکن سا ہوگیا تو مجھے وکیلوں نے کہہ دیا کہ تم جو ہوم آفس اپنے کاغذات بھیجنا چاہتے ہو، ان کی قبولیت کا کوئی امکان نہیں. مگر میں نے پھر بھی کاغذات بھیج دیئے اور اسی طرح تہجد میں رب سے رو رو کر دعا مانگتا رہا. کچھ ہی دنوں میں مجھے ایک خواب نظر آیا کہ کوئی انگریز عورت ہوم آفس میں بیٹھی میرے کاغذات چیک کر رہی ہے اور اس نے دیکھنے کہ بعد تبصرہ کیا کہ تمھارے کاغذات مکمل ہیں. یہ سن کر میری آنکھ کھل گئی. ان ہی دنوں پھر ایک اور خواب آیا جس میں دیکھا کہ مجھے ایک ڈاک آئی ہے، لفافہ کھولتا ہوں تو اس میں میرے نام کا 'لامتناہی ویزا کارڈ' ہے. میں نے اس کارڈ کا رنگ تک بھی دیکھا. پھر اچانک جیسے میرے کانوں میں کچھ لوگوں نے خوشی سے میرا نام لے کر کہا کہ ارے تم سو کیوں رہے ہو؟ اٹھ جاؤ تمہیں ویزا مل گیا ہے ! ... یہ سن کر میری آنکھ کھل گئی. میں نے خواب کسی کو نہیں سنایا مگر میں جانتا تھا کہ وکیلوں کی سمجھ کے برخلاف ہوم آفس مجھے ضرور 'لامتناہی ویزا' دینے والا ہے. پھر یہی ہوا اور ہوم آفس نے میرے کاغذات کو قبول کرتے ہوئے مجھے 'لامتناہی ویزا' دے دیا. 
.
میں نے اپنے اس بھائی کو گرمجوشی سے بانہوں میں جکڑ کر مبارکباد دی اور درخواست کی کہ وہ مستقل یا کم از کم آج رات تہجد میں میرے لئے بھی خیر کی دعا کرے. اس نے کھلکھلاتے ہوئے حامی بھری اور مجھے بھی اپنے لئے دعا کا کہا. اللہ میرے اس بھائی کو مزید سے مزید خیر عطا کرے اور ہم سب کو تہجد کا اہتمام کرنے والا بنادے. آمین 
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment