حسد کو کیسے ختم کیا جائے؟
سوال:
السلام علیکم ، حسد کو کیسے ختم کیا جائے؟
.
میرا ایک کزن ہے ، وہ امریکہ سیٹ ہو گئے .. پہلے میں اس سے بلکل جیلس نہیں تھا .. پھر جب میرے گھر والو نے مجھے اس سے کمپیئر کرنا شروع کیا اور اس کے چاچو نے ہر معاملے میں اس کی مثال دینا شروع کی تو اب مجھے لگتا ہے کہ میں بہت زیادہ حسد کر رہا ہوں. میں پہلے کی طرح ہونا چاہتا ہوں، یہ فیلنگ بہت زیادہ تکلیف دہ ہے. میں اس کمزوری کو کس طرح ہینڈل کروں؟
.
جواب:
وعلیکم السلام
.
خوش آئند بات یہ ہے کہ الحمدللہ آپ کو اس کا احساس ہے کہ حسد ایک کریہہ گناہ اور تباہ کن بیماری ہے. چنانچہ آپ اس کا تدارک چاہتے ہیں. آپ نے اس کا محرک بھی شائد درست پالیا ہے کہ جب انسان کو کسی دوسرے انسان سے زبردستی تقابل کیا جائے تو یہ جذبہ جڑ پکڑ لیتا ہے. حالانکہ اگر کوئی باریکی سے غیر متعصب جائزہ لے تو یقینی طور پر آپ میں ایسی کئی خوبیاں ہونگی جس سے آپ کا کزن محروم ہے اور اس میں ایسی کئی برائیاں ہونگی جس سے آپ آزاد ہیں. مگر چونکہ اس وقت اسکی خامیوں پر دانستہ یا نادانستہ پردہ پڑا ہوا ہے اور صرف اس کی خوبیوں یا کامیابیوں کو بنیاد بناکر آپ کے سامنے تحقیر آمیز انداز میں پیش کیا جارہا ہے. اسلئے اس منفی جذبے نے آپ کے قلب کو داغدار کررکھا ہے. سب سے پہلے تو وہ معروف حدیث یاد کرلیں، جس میں رسول ص کا ارشاد پاک ہے کہ 'حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو' .. ذرا سوچیں اس حدیث کو کہ یہ جذبہ اتنا منفی ہے کہ اس سے باقی نیکیاں بھی اکارت ہوجاتی ہیں. یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حسد اگر گھر بنالے تو انسان کی ذہنیت آھستہ آھستہ شکست خوردہ ہوتی جاتی ہے. یہ میں آپ کو اسلئے بتارہا ہوں تاکہ اس خبیث برائی کی خباثت جان کر اس کو ختم کرنے کی آپ جی جان سے کوشش کریں.
.
سب سے پہلے تو تنہائی میں دو رکعت نماز توبہ کی نیت سے ادا کریں. توبہ بناء نفل کے بھی ہوسکتی ہے مگر جیسے ہر بات کا ایک پراسسس ہوا کرتا ہے، اسی طرح سے رب کریم سے مانگنے کا یہ ایک اچھا پراسسس ہے. گو شریعت میں ایسا کرنا لازم نہیں. نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر یا سجدے میں جاکر اللہ پاک سے وہ سب کہہ دیں جو آپ نے مجھ سے کہا ہے. ان سے معافی مانگیں اور انہیں بتائیں کہ میں اس جذبے سے نجات چاہتا ہوں مگر کر نہیں پارہا. آپ دل کے بدلنے والے ہیں، میرا دل بھی بدل دیجیئے. خوب گڑگڑا کر دعا کیجیئے، رونا نہ آئے تب بھی لرزتے ہوئے اللہ پاک سے مانگیئے. ہر فرض نماز کے بعد سجدے میں جا کر اس دعا کو معمول بنالیجیئے.
.
دوسری تجویز وہ ہے جو میری اپنی زندگی کا مستقل حصہ ہے. میں جب بھی کسی کی ترقی دیکھتا ہوں، اسے خوش دیکھتا ہوں، کامیاب دیکھتا ہوں یا اسے حاصل کسی نعمت کو دیکھتا ہوں تو فوری دل سے اس کے لئے دعا کرتا ہوں کہ اللہ اسے مزید برکت دے اور نظر بد سے محفوظ رکھے. اس میں یہ قید نہیں ہے کہ میں فرد کو جانتا ہوں یا نہیں. مجھے اگر کوئی زبردست گاڑی بھی روڈ پر چلتی نظر آئے تو فوری اس کے لئے برکت اور حفاظت کی دل سے دعا کرتا ہوں. حالانکہ میں میں اس گاڑی کے مالک سے زندگی میں کبھی نہیں ملا. آپ بھی اس عادت کو فوری اپنا لیجیئے. جس کو بھی کسی نعمت میں دیکھیں جو آپ کو حاصل نہیں تو اس کیلئے دل سے دعا کریں کہ یا اللہ میرے اس بھائی کی حفاظت کیجیئے اور اسے نظر بد سے بچائیں اور اسکی اس نعمت میں مزید اضافہ فرمائیں. آمین. خاص کر اپنے اس کزن کیلئے جب بھی خیال آئے یہی دعا کیجیئے. شروع میں ایسا کرنا طبیعت پر بہت بھاری گزرے گا مگر آھستہ آھستہ یہ اچھی روش آپ کی شخصیت کا جزو بن جائے گی. اس کی وجہ سے آپ کو کم از کم دو بہت بڑے فائدے ہونگے. پہلا فائدہ ظاہر ہے اور دوسرا چھپا ہوا. ظاہری فائدہ یہ ہے کہ اس طرح آپ کبھی بھی کسی کے حسد میں گرفتار نہیں ہونگے ان شاء للہ اور چھپا ہوا فائدہ یہ ہے کہ احادیث صحیحہ کے مطابق جب مومن اپنے بھائی کیلئے کسی خیر کی دعا کرتا ہے تو ملائکہ مل کر اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ مانگنے والے کو بھی ایسا ہی خیر عطا کیجیئے. اب سوچیئے جب ملائکہ آپ کیلئے دعا گو ہونگے تو آپ کو اگر ٹھیک ویسی ہی نعمت نہ بھی ملے تب بھی رب کی جانب سے کوئی دوسرا خیر ان شاء للہ بلضرور حاصل ہوگا. شرط اتنی ہے کہ دعا اخلاص سے کی گئی ہو. یاد رکھیں کہ آپ دنیا نہیں بدل سکتے لیکن خود کو بدل سکتے ہیں. یہی ذاتی بدلاؤ حیرت انگیز طور پر آپ کے اردگرد موجود حقیقتوں کو بدل کر آپ کے موافق کردے گا. میری دعا ہے کہ اللہ آپ کو اپنے مقصد میں کامیابی دیں آمین
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment