پاکستان ایئر فورس رسالپور اکیڈمی
پاکستان ایئر فورس رسالپور اکیڈمی کے زیر اہتمام ایک تقریری مقابلے کا ملکی سطح پر ہر سال انعقاد کیا جاتا ہے. جسے بجا طور پر پاکستان میں فن خطابت کا سب سے نمایاں مقابلہ تصور کیا جاتا ہے. میری خوش نصیبی ہے کہ میں نے زمانہ طالبعلمی میں تین بار اس مقابلے میں شرکت کی اور کامیابی حاصل کی. یہ ٢٠٠١ کے اواخر کی بات ہے جب اپنے تعلیمی ادارے اور شہر کی نمائندگی کرتے ہوئے میں رسالپور کیلئے روانہ ہوا. یہ وہی دن تھے جب ستمبر ٢٠٠١ میں امریکہ کے ٹوئن ٹاورز پر حملہ کیا گیا تھا. اخبار ان دنوں طرح طرح کی چہ مگوئیوں سے بھرپور تھے. ہم رسالپور اکیڈمی کے لئے پاک فضائیہ کے سی ١٣٠ جہاز میں سوار ہوئے تو ایک افواہ آئی کہ امریکہ نے نہ صرف افغانستان پر حملہ کردیا ہے بلکہ پاکستان پر بھی حملہ ہوچکا ہے. یہ سن کر جہاز میں سوار ملک بھر کے سب مقررین طلباء میں شدید پریشانی کی لہر دوڑ گئی کہ اب کیا ہوگا؟ ان دنوں امریکہ کا نام اور بھی دہشتناک معلوم ہوتا تھا. کوئی کہنے لگا کہ امریکہ کے پاس ایسی اسپیس ٹیکنالوجی ہے کہ جسے چاہے اس کے گھر میں مار سکتا ہے. کسی نے سرگوشی کی کہ امریکہ کا ایک فضائی بیڑہ پاکستان کی پوری فضائیہ سے بڑا ہے. کوئی پکارا کہ سب سے پہلے وہ ہمارے ایٹمی اثاثے تباہ کردیں گے. غرض جتنے منہ اتنی باتیں. سب کے دل میں یہی بات موجود تھی کہ جب ہمارا یہ جہاز رسالپور اکیڈمی پر اترے گا تو کیا عالم ہوگا؟ بلآخر جہاز لینڈ کر گیا. سب گھبرائے دلوں سے ہاسٹل پہنچے تو دیکھا کہ کیڈٹس میں جیسے بجلی بھری ہو. ہر کوئی خوش اور پرجوش نظر آرہا تھا. میرے ساتھ گئے ایک ساتھی مقرر نے تو یہاں تک دیکھا کہ کچھ کیڈٹس خوشی اور جوش سے اچھل اچھل کر یہ کہہ رہے تھے کہ اب ہم امریکہ کو بتائیں گے کہ ہم کیا ہیں؟ ہم حیران تھے کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو دنیا کے سب سے طاقتور ملک کے حملے کا سن کر خوفزدہ نہیں بلکہ پرجوش ہیں. یہاں یہ دھیان رہے کہ میں صرف نوجوان کیڈٹس کی بات کررہا ہوں، افسران کا کیا ردعمل تھا میں نہیں جانتا. کیڈٹس میں تو غازی کہلانے یا شہید ہوجانے کا جذبہ خون بن کر دوڑ رہا تھا. بعد میں حملے کی یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی تو لگا کیڈٹس بجھ سے گئے ہوں.
.
یہ واقعہ آپ کو بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ جہاں یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم آج بھی امریکہ کے پٹھو بن کر اپنی عزت نفس بیچ رہے ہیں، وہاں ایک سچ یہ بھی ہے کہ اسی فوج میں آج بھی وہ جذبہ اور قابلیت موجود ہے جسے اگر صحیح سمت و قیادت مل جائے تو دنیا پلٹ دے. اپنے تین بار کے اس رسالپور اکیڈمی کے دورے میں جس طرح کا نظم و ضبط، جوش اور قابلیت میں نے اپنی آنکھوں سے ان کیڈٹس میں دیکھی ہے. میں پوری سچائی سے کہتا ہوں کہ کہیں اور نہیں دیکھی. کوئی انگریزی فلم بھی اس سے بہتر ملٹری نظم شاید ہی دکھا پائے. بس اتنی دعا ہے کہ ہمیں ایسی قیادت مل جائے جو ہمیں خوددار قوم کے طور پر پیش کرسکے. آمین.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment