مائیکرواسکوپ کے نیچے
جس دن سے آپ نے اپنی زندگی کو دین کے مطابق ڈھالنے کا فیصلہ کرلیا تو سمجھ لیجیئے کہ اسی دن سے آپ مائیکرواسکوپ کے نیچے آگئے. اب ہر ایک آپ کے ہر عمل کا باریکی سے جائزہ لے گا. ممکن ہے کوئی مولوی کہہ کر چھیڑے تو کوئی استہزائی انداز میں صوفی کہہ کر ٹانگ کھینچے. کوئی آپ کی مثبت تبدیلی پر ہنسے تو کسی کو اچانک آپ انتہاپسند نظر آنے لگیں. اگر داڑھی رکھ لی تو ممکن ہے کہ قریبی گھر والے ہی اسے کٹوا دینے پر زور دینے لگیں، اگر کوئی بہن حجاب کرنے لگی تو فوری طور پر اسے اس کے دوسرے گناہ یاد دلا کر منافقت کے طعنے دیئے جائیں گے، اگر دینی محفل میں بیٹھنے لگے تو اسے نوجوانی کا ابال کہہ کر حوصلہ شکنی کی جائے گی، اگر قران حکیم پڑھنے لگے تو کچھ نیم مذہبی لوگ خود قران پڑھنے سے روکیں گے اور اگر شادی شدہ ہے تو ممکن ہے کہ بیوی ہر معمولی غلطی پر آپ کو دین کا طعنہ دے جیسے ' آپ کا سارا دین بس نماز روزے ہی کا ہے؟ ' یا ' سنت سے یہی کچھ سیکھا ہے؟' وغیرہ غرض اپنے پرائے سب جان کو آجائیں گے.
.
لازمی نہیں کہ ہر کسی کے ساتھ ایسا ہو مگر اکثر ایسا ہوتا ہے. اسلئے اگر آپ کے ساتھ بھی ہو تو جان لیں کہ یہ آپ کا دین کی راہ میں پہلا امتحان ہے. یہ دیکھنے کیلئے کہ آپ کا ارادہ پکا بھی ہے یا نہیں؟ اگر آپ اس مقام پر گھبرا گئے یا ان زیادتیوں کا جواب درشتگی سے دینے لگے تو ناکام ہوجائیں گے. مطلوب یہ ہے کہ آپ سخت بات کا جواب نرمی سے دیں. تنقید کو مسکرا کر سہہ جائیں. بحث مباحثہ کی بجائے خاموشی سے دین پر چلنے کی اپنی کوشش کرتے رہیں. جہاں اس تنقید اور فقروں سے دل زخمی محسوس ہو ، وہاں خود کو یہ یاد دلائیں کہ دین کی راہ میں سختیوں کو سہنا ہی انبیاء و صلحاء کی سنت ہے. حق کی راہ میں مزاحمت نہ آئے ، ایسا ممکن نہیں. اگر مزاحمت نہیں آرہی تو غور کریں کہ کہیں آپ نے باطل سے کوئی 'جنٹل مین ایگریمنٹ' تو نہیں کر رکھا؟
.
====عظیم نامہ=====
No comments:
Post a Comment