Wednesday, 11 May 2016

اصل حکم اور اضافی ثواب


اصل حکم اور اضافی ثواب



ایک استاد نے اپنے دو شاگردوں کو حکم دیا کہ وہ ایک ایک پیالہ پانی کا باہر رکھے مٹکے سے بھر کر لائیں. ساتھ ہی یہ خوشخبری بھی دے دی کہ اس کام میں جو جو قدم تم بڑھاؤ گے تو ہر قدم پر تمہیں اضافی نمبرز سے نوازا جائے گا جو سال کے آخر میں تمہارے مجموعی نتیجے کا حصہ بن جائیں گے. اب یہ غیر معمولی خوشخبری پاکر پہلا شاگرد مٹکے کی جانب خوشی خوشی گیا، پانی پیالے میں بھرا اور اسے سنبھال کر واپس استاد کے پاس لے آیا. نتیجہ یہ کہ استاد نے اسے شاباشی بھی دی اور وعدے کے مطابق اسے ہر قدم پر اضافی نمبرز سے بھی نوازا. دوسرے شاگرد نے چالاکی دیکھانا چاہی اور بجائے اس کے کہ پانی لے کر استاد کے پاس آتا، وہ مٹکے کے ارد گرد چکر لگانے لگا. سارا وقت وہ یہ سوچ کر یہاں وہاں گھومتا رہا کہ میرے ہر ہر قدم پر استاد مجھے اضافی نمبرز دیں گے اور یوں میں کامیاب ہوجاؤں گا. اب بتایئے اس دوسرے شاگرد کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہوگی؟ ظاہر ہے کہ ہر صاحب شعور ایسا منظر دیکھ کر اپنا سر پیٹ لے گا اور اس احمق کو سمجھائے گا کہ ہر قدم پر اضافی نمبرز تمھیں اسی صورت مل سکتے تھے جب تم استاد کا اصل حکم بھی پورا کرتے یعنی مٹکے سے پیالے میں پانی بھر کر واپس استاد کو لاکر دیتے. تم نے اصل مقصد فراموش کردیا اور ضمنی منسلک فضیلت کو اصل سمجھ لیا. لہٰذا تمہارا وقت بھی ضائع ہوا، استاد بھی ناراض ہوئے، تم خود بھی ہلکان ہوئے اور اضافی نمبرز بھی ہاتھ سے گئے. 
.
قران مجید کا اصل مقصد انسان کی ہدایت کا حصول ہے. زندگی فرد اور معاشرے کی سطح پر کیسے گزارنی ہے؟ یہ قران حکیم کا پیغام ہے. یہ دنیا آخرت کی کھیتی کیسے بنے گی؟ قران پاک اس کی تعلیم دیتا ہے. یہ ہدایت اور یہ مقصد اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک اس کلام کو سمجھ کر نہ پڑھا جائے. اس پر گہرا تدبر و تفکر نہ ہو. اس کو عمل میں ڈھالنے کی کوشش و سعی نہ ہو. افسوس کے وہ کتاب جس نے زندگی میں انقلاب لانا تھا ، آج مسلمان نے اس کتاب کی بناء سمجھے تلاوت کرکے ثواب کمانے کو اس کا اصل سمجھ لیا. سمجھ کر پڑھنے کی ترغیب دو تو جواب میں کہتے ہیں کہ حدیث پاک میں کہا گیا کہ قران مجید کے ہر ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ہیں. لہٰذا ہم اسے بناء سمجھے بس تلاوت کرتے رہیں گے. افسوس کیسا عجیب استدلال ہے؟ ان کی حالت میں اور اس دوسرے شاگرد کی حالت میں کوئی فرق ہے کیا ؟ جو پانی لانے کے اصل حکم کو بھول کر ہر قدم پر اضافی نمبرز کی فضیلت کو اصل بنا بیٹھا تھا. یہ تو شائد سمجھا جا سکتا ہے کہ کوئی شخص قران مجید کو سمجھنے کی کوشش کرے مگر دوسری زبان میں ہونے کی وجہ سے ایک زمانے تک وہ صحیح سے سمجھ نہ سکے اور اس دوران بناء سمجھے بھی محبت سے تلاوت کرتا رہے تو رب پاک اس کی اخلاص نیت پر اسے ہر ہر حرف پر دس نیکیاں دیں. مگر وہ شخص جو جانتے بوجھتے، عقل و صلاحیت رکھنے کے باوجود قران کو کبھی سمجھ کر پڑھنے کی کوشش ہی نہ کرے تو اس سے بڑی زیادتی کیا ہوگی؟ کسی متکلم کی اس سے زیادہ ناراضگی اور کس بات پر ہوگی کہ سامع یا قاری اس کی بات کو سمجھنے کی کوشش تک نہ کرے ؟
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment