Monday, 23 May 2016

اگر شوہر تھپڑ مار دے




اگر شوہر تھپڑ مار دے 


جب میاں سے کسی بات پر سخت جھگڑا ہو جائے بلکہ تھپڑ شپڑ بھی پڑ جائے اور گھر کا ماحول سخت خراب ہو جائے تو ایسے میں کیا کیا جانا چاہیئے؟
۔
جواب:
۔
اس سوال کا کوئی ایک حتمی جواب راقم کی دانست میں ممکن نہیں۔ کسی بھی دوسری انتہائی صورتحال کی طرح اس معاملے میں بھی حالات و واقعات کا جائزہ لیا جائے گا. غور کیا جائے گا کہ ایسا ناخوشگوار اور برا واقعہ کیوں پیش آیا؟ 
۔
پہلی صورت یہ ہے کہ جس طرح بعض مرد نہایت درشت مزاج ہوا کرتے ہیں، اسی طرح بعض عورتیں بھی اس حد تک بدتمیز اور بد تہذیب ہوتی ہیں کہ شوہر کی زندگی کو آخری درجے میں اجیرن کر چھوڑتی ہیں. ایسے میں بے تحاشہ برداشت کے بعد امکان ہے کہ ایک نفیس انسان بھی اپنا ذہنی توازن عارضی طور پر کھو کر ہاتھ اٹھا بیٹھے. ایسے میں عورت کو دیکھنا چاہیئے کہ جس شوہر نے سالوں کی رفاقت میں کبھی ہاتھ نہ اٹھایا بلکہ اکثر اسے اسکی غلطی کے باوجود مناتا رہا ، تو اب ایسا کیا غیرمعمولی ہوگیا جو یہ سلیم المزاج بھی اتنی مذموم حرکت کربیٹھا؟ اس موقع پر عورت کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیئے اور اسے اس رشتے کی آخری وارننگ سمجھنا چاہیئے. مرد معافی مانگ لے تو غنیمت سمجھیئے اور معاف کردیجیئے 
۔
اس کے برعکس ایک دوسرا مرد ہے جو کسی کم سنگین بات پر ہاتھ اٹھا بیٹھا ہے تو اس کی خبر لینی چاہیئے. عورت کو اس سے جزوی قطع تعلق یا بڑوں سے شکایت کرنے کا سوچنا چاہیئے. اس مرد کو ہر حال میں یہ شدید احساس دلانا ہوگا کہ اس کا یہ اقدام قطعی طور پر ناقابل قبول ہے اور آئندہ کیلئے یہ مستقل قطع تعلق کا سبب بن سکتا ہے 
۔
ایک تیسری صورت یہ ہے کہ کوئی مرد فی الواقع وحشی اجڈ ہے اور بیوی کو پیروں کی جوتی سمجھتا ہے. ایسا شخص بلاتامل ہاتھ اٹھا لیتا ہے اور اسکے سدھرنے کی امید نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے . فوری طور پر ایسے انسان کو اسکی اوقات یاد دلا کر خلع لے لینی چاہیئے. یہ فیصلہ جتنی جلد ہو اتنا ہی بہتر ہے. بچوں کی پیدائش کے بعد معاملات سدھرتے نہیں بلکہ ایک مستقل ٹریپ کی صورت اختیار کرلیتے ہیں.
۔
====عظیم نامہ====
۔
(نوٹ: اس جواب کو محض راقم کی ذاتی ناقص رائے پر محمول کیجیئے۔ اسے شرعی نصوص سے استنباط سمجھنے کی غلطی نہ کیجیئے)

No comments:

Post a Comment