میں" کی گردان"
میری طبیعت ہر اس کتاب یا تقریر سے اجتناب کرتی ہے، جس میں مصنف یا مقرر اپنی "میں" کی گردان کرتا رہے. جیسے "میں" نے فلاں خواب دیکھا یا "میں" فلاں کا شیخ رہا. "میں" فلاں تسبیحات پڑھتا ہوں یا "میں" نے اتنی کتب کا مطالعہ کیا. یہ "میں" کا ورد کرنا ازخود ایک مہلک بیماری ہے. ایسا شخص جب عجز کا اظہار کرتا ہے تب بھی اس کے انداز و کلام میں خودپسندی کا عنصر غالب نظر آتا ہے. ہم اکثر یہ بھول بیٹھتے ہیں کہ غرور محض مال و رتبہ کا ہی نہیں ہوتا بلکہ کئی بار علمی تکبر یا پارسائی کا نشہ بھی انسان کو برباد کردیتا ہے. خوب جان رکھیئے کہ اگر معرفت نے انسان کی ذات میں عاجزی نہیں پیدا کی تو پھر وہ معرفت نہیں بلکہ محض سراب ہے. اگر علم نے انسان کے وجود میں انکساری کو اجاگر نہ کیا تو پھر وہ علم نہیں بلکہ فقط معلومات ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment