Sunday, 27 September 2015

مذہبی ہونا کیا بور انسان ہونے کی علامت ہے ؟



مذہبی ہونا  کیا بور انسان ہونے کی علامت ہے ؟


مذہب سے شغف رکھنے کا قطعی مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کی حس لطافت، زندہ دلی، حس مزاح اور جمالیاتی ذوق مفقود ہوکر رہ جائے. 

.

بہت سے احباب پہلے میرے بارے میں مذہبی ہونے کا گمان کرلیتے ہیں. پھر اس گمان نیک یا گمان غلط پر اکتفاء نہیں کرتے بلکہ آگے بڑھ کر یہ یقین کر بیٹھتے ہیں کہ میں غالباّ ہنسی مذاق سے عاری ایک خشک مزاج بور قسم کا انسان ہونگا. جو یا تو چوبیس گھنٹہ زبردستی تبلیغ کرتا رہتا ہوگا یا دیگر افراد کے کردار و افکار کو حلال حرام کے ترازو میں تولتا رہے گا. لہٰذا ایسے رفقاء مجھ سے مل کر یا میری تصاویر دیکھ کر اکثر حیرانی کا اظہار کرتے ہیں. 
.
اس تمہید کا مقصد یہ ہے کہ قبلہ اگر آپ مجھ سے اب تک نہیں ملے ہیں تو خدارا یہ جان لیں کہ آپ کے اس بھائی کو نہ تو اپنے نیک ہونے کی خوش فہمی ہے اور نہ کسی اور کے گنہگار ہونے کی غلط فہمی. یقین جانیئے کہ میں آپ میں سے کئی احباب سے زیادہ گھومنے پھرنے اور دیگر صحتمند تفریحات کا شوق و ذوق رکھتا ہوں. میری نظر میں تو ایسا کرنا 'زندہ' ہونے کی علامت ہے. ہر وقت مذہبی گردان کرکے لوگوں کی زندگی اجیرن کردینے والے مجھے بھی اتنے ہی زہر لگتے ہیں جتنے آپ کو. میں دین کی بات دو ہی صورتوں میں کیا کرتا ہوں. پہلی یہ کہ محفل میں موضوع ہی دین کا ہو اور دوسری یہ کہ کوئی خود اصرار کرکے میری رائے جاننا چاہے. ایک بات جو میں نے اپنے ذاتی تجربہ اور اساتذہ دونوں سے سیکھی ہے، وہ یہ ہے کہ الله رب العزت نے ہمیں سننے کیلئے دو کان اور بولنے کیلئے ایک منہ عطا کیا ہے، ہمیں ان کا استمعال بھی اسی تناسب سے کرنا چاہیئے.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment