Sunday, 27 September 2015

'تطبیق'


تطبیق

 
دوران کلام ہم نے کہا کہ : حضرت ان دونوں باتوں میں 'تطبیق' کرنا لازم ہے
.
کہنے لگے: 'تطبیق' کے کیا معنی ہیں؟
.
ہم نے مسکرا کر کہا کہ : میاں کسی بات کا 'منطبق' ہونا
.
حیرت سے بولے: اب یہ 'منطبق' ہونا کیا ہے؟
.
ہم نے شرارت سے کہا کہ: قبلہ کسی بات کا 'انطباق' کرنا
.
غصہ سے گویا ہوئے: بھئی اب یہ 'انطباق' کرنا کیا ہوتا ہے؟
.
ہم نے پیار سے کہا کہ: محترم دو باتوں میں 'مطابقت' کی سعی
.
ناراضگی سے مخاطب ہوئے: اور یہ 'مطابقت' کیا ہوتی ہے؟
.
ہم نے پیار سے کہا کہ : عزیزم دو باتوں کو ایک دوجے کے 'مطابق' کردینا
.
ٹھنڈی سانس بھر کر فرمایا : اچھا اچھا اب سمجھا، تو تم ان دونوں باتوں کو ایک دوسرے کے 'مطابق' کرنا چاہتے ہو
.
ہم نے تائید میں گردن ہلا کر کلام کا اختتام کیا. گو ہم زہنی طور پر تیار تھے کہ اگر ہمارے رفیق اب بھی نہ سمجھے تو ہم انہیں بتائیں گے کہ 'مطابق' مادہ لفظ 'طبق' سے برآمد ہوا ہے اور اسی 'طبق' سے دیگر الفاظ جیسے 'طبقہ' اور 'طبقات' وجود پذیر ہوئے ہیں. مگر شائد اس نوبت سے قبل ہی ان کے چودہ طبق روشن ہوچکے تھے. معلوم نہیں کیوں؟
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment