خود کلامی
ہماری آنکھیں کس لئے ہیں ؟ ... دیکھنے کیلئے ..
ہمارے کان کس لئے ہیں ؟ ... سننے کیلئے ..
ہمارے ہاتھ کس لئے ہیں ؟ .. تھامنے کیلئے ..
ہمارے پاؤں کس لئے ہیں ؟ .. چلنے کیلئے ..
.
یہ درخت، پہاڑ، سمندر، حشرات، نباتات ... بہار کا آنا یا خزاں کا چھا جانا، سورج کا طلوع یا غروب ہونا، بچے کا رحم مادر میں ارتقائی مراحل گزارنا اور پھر پیدا ہوتے ہی ماں کے جسم میں اسکی غذا کا انتظام ہوجانا .. غرض اس کائنات میں جس طرف نظر کرتے ہیں ، ہمیں مقصدیت دکھائی دیتی ہے. کوئی بھی شے جو وجود رکھتی ہے ، اس کا کوئی نہ کوئی متعین مقصد ضرور ہے. پھر یہ کیسی حماقت ہوگی کہ انسان یہ تصور کرلے کہ اس کا اس دنیا میں ہونا کسی متعین مقصد کے بغیر ہے ؟ یقیناً عقلی طور پر انسان کا بھی اس دنیا میں ہونا بناء مقصدیت کے ممکن نہیں.
.
مگراس کا مقصد آخر ہے کیا ؟ ... لطف کی بات یہ ہے کہ انسان باآسانی اپنے اردگرد موجود بیشمارفطری مظاھر کے مقصد کو بیان کرتا ہے اور جن کے متعلق نہیں جانتا ، ان کی بھی کھوج یقین کے ساتھ کرتا رہتا ہے مگر خود اپنے وجود کے کسی حتمی مقصد کو نہیں جان پاتا. ایسا کیوں ہے ؟ اس کی وجہ یہی ہے کہ انسان وہ واحد مخلوق ہے جو ارادہ و اختیار کی آزادی کیساتھ پیدا کیا گیا ہے. باقی تمام مخلوقات اپنی جبلت اور فطری قوانین میں جکڑے ہوئے ہیں. لہٰذا ان مخلوقات میں سے ہر ایک شے کے پیچھے مجموعی مقصدیت کو دیکھنا آسان ہے. اس کے برعکس ہر انسان دوسرے انسان سے فکری طور پرمختلف ہے ، جو اس بات کو اہمارے لئے ناممکن بنا دیتا ہے کہ ہم اپنی برادری یعنی انسان کا مجموعی مقصد اپنے شعوری ارتقاء سےجان پائیں.
.
لیکن ظاہر ہے اس سے انسان کی یہ شعوری پیاس نہیں بجھ سکتی کہ اسے اس دنیا میں کیوں بھیجا گیا ؟ نہ ہی اس کی بنیاد پر انسان کو استثنیٰ حاصل ہوسکتی ہے کہ کائنات میں ہر مخلوق کا تو متعین مقصد ہو مگر خود اس کا اپنا وجود اس مقصدیت سے خالی ہو ؟ یہ ممکن نہیں ہے. مگر سوال یہ ہے کہ جب انسان اپنے دنیا میں ہونے کے مقصد کو ازخود نہیں جان سکتا تو پھر کیسے معلوم ہوگا کہ اس کا مقصد کیا ہے ؟ اسے لازماً رجوع کرنا ہوگا اپنے تخلیق کار سے کہ جس نے اسے وجود بخشا ہے. صرف یہی ایک صورت ہے کہ اس سوال کا جواب جانا جاسکے.
.
اب جب ہم قران حکیم کی جانب رجوع کرتے ہیں تو وہ واشگاف الفاظ میں انسان کا اس دنیا میں ہونے کا مقصد متعین کردیت
.ہے
.
سورہ الذاریات کی ٥٦ آیت میں ارشاد ہوتا ہے
میں نے جنات اورانسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وه صرف میری عبادت کریں
.
( جاری ہے)
.
( جاری ہے)
No comments:
Post a Comment