ٹیلر میڈ اسلام
'اسد الله خاں غالب سے جب ایک انگریز افسر نے پوچھا کہ 'کیا تم مسلمان ہو؟'
مرزا بولے 'جناب آدھا مسلمان ہوں
انگریز نے حیرت سے کہا 'کیا مطلب؟ کیسے؟' ..
ارشاد ہوا 'میاں شراب پیتا ہوں .. سؤر نہیں کھاتا'
.
اگر دیانت داری سے جائزہ لیں تو ہم سب کا بھی یہی حال ہے .. یہاں سب آدھے پونے مسلمان ہیں ، سب کا اپنی مرضی سے ڈیزائن کردہ ' ٹیلر میڈ ' اسلام ہے. یہاں رشوت لینے والا سرکاری افسر مسجد میں قالین بچھاتا ہے. سود پر کمانے والا حلال گوشت کی دکان ڈھونڈھتا ہے اور جسموں کا دھندہ کرنے والا میلاد و محرم کے جلوس کا انعقاد کرتا ہے. ٹی وی پروگرام 'سر عام' کو دیکھ کر خود سے نفرت ہونے لگتی ہے. لمبی داڑھی والے ، ماتھے پر سجدوں کے نشان سجائے بزرگ جسم فروشی سے لے کر لوگوں میں غلاظت فروخت کرنے تک میں ملوث نظر آتے ہیں. ماشاللہ اور انشااللہ ان کی زبان پر جاری ہوتا ہے مگر کردار ایسے بھیانک کے روح کانپ جائے. ہر ایک ڈھٹائی سے جواز پر جواز پیش کرتا نظر آتا ہے. مجھے تو گمان ہے کہ اگر آج لاہور کے حالیہ گرفتار شدہ ملزمان سے پوچھا جائے کہ 'مسلمانوں کو سؤر کا گوشت کیوں کھلاتے تھے؟'... تو عین ممکن ہے کہ فخریہ کہہ دیں ' الحمدللہ ہم سؤر کا حلال طریقہ سے ذبیحہ کرتے تھے.'
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment