Monday, 12 October 2015

درمیان کا راستہ


درمیان کا راستہ 


دین یقیناً آسان ہے مگر اسے زبردستی آسان تر بنانا ہلاکت ہے۔ چنانچہ ایسے جدید مفکرین سے محتاط رہیئے جو ہر حرام میں سے حلال برامد کردیں۔
۔
دین یقیناً بہت سی پابندیوں کے اطلاق کا بھی نام ہے مگر اسے زبردستی مزید پابندیوں میں جکڑ دینا اللہ کے غضب کو آواز دینا ہے۔ لہذا ایسے مقلد اہل علم سے خبردار رہیئے جو دین کی ہر آسانی کو مشکل میں تبدیل کردیں۔
۔
یہ وہی دور فتن ہے جسکے بارے میں رسول عربی صلی الله علیه وسلم نے فرمایا تھا کہ اس دور میں دین پر چلنا ایسا ہوگا جیسے جلتے ہوئے کوئلے کو مٹھی میں جکڑ لینا۔ تحقیق ہی واحد راستہ ہے۔ ہمارا دین میانہ روی کی ترغیب دیتا ہے۔ مجھے اور آپ کو لازمی اپنی اپنی بساط کے مطابق تحقیق کرنی ہی ہوگی۔ کتاب اللہ کو میزان و فرقان بنا کر ان دو انتہائوں کے بیچ صحیح درمیانہ رستہ کھوجنا ہوگا۔ پھر اخلاص اور بھرپور کاوش کے بعد کسی معاملہ میں چھوٹی موٹی چوک ہو بھی گئی تو انشااللہ ہمارے پاس اپنے رب کو کہنے کےلئے یہ حق ہوگا کہ یہ غلطی دانستہ یا اپنے باپ دادا کی اندھی تقلید کا نتیجہ نہ تھی بلکہ مبنی بااخلاص تھی۔ ہم یہ کہہ کر ہرگز نہیں چھوٹ سکتے کہ ہم نے بناء تقابلی تحقیق وہ مسلک اپنائے رکھا جس پر ہمارے باپ دادا تھے۔ یہ بہانہ تو قران حکیم کے مطابق مشرکین کا ہوا کرتا ہے۔ ہم یہ کہہ کر بھی نہیں بچ سکتے کہ ہم نے آنکھیں بند کرکے وہ کیا جو ہمارے علماء اور مشائخ کہا کرتے تھے۔ ایسا کرنا تو سورہ توبہ کے مطابق علماء و مشائخ کو خدا بنا لینے جیسا ہے۔ واحد، اکیلا، تنہا راستہ تدبر و تحقیق ہی کا ہے۔ چنانچہ جاگو اور اللہ کی کتاب کو ترجمہ سے سمجھ کر پڑھو، تفکر کرو، نوٹس بنائو، سوال پوچھو۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو یاد رکھو کہ قران مجید کے بیان کے مطابق تمہاری شکایت رسول پاک صلی الله علیه وسلم بنفس نفیس خود رب العالمین سے روز آخرت میں کریں گے کہ میری اس امت نے قران کو بہت دور چھوڑ دیا تھا۔ وَقَالَ الرَّسُولُ یا رَبِّ إِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا
۔
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment