Thursday, 5 July 2018

شدید ناشکرے

 

شدید ناشکرے

.
ایسے لوگ شدید ناشکرے ہوتے ہیں جو خود سے متعلق حالات و واقعات میں فقط عیب ہی نکالتے رہتے ہیں. ہمارے نزدیک یہ ایک طرح کی ذہنی و روحانی بیماری ہے جس کا مریض خود کو مظلوم سمجھنے کی خوش فہمی اور اپنے اردگرد کے ماحول و حالات کو ظالم سمجھنے کی غلط فہمی پالے رکھتا ہے. ایسے ذہنی بیمار جب پاکستان میں ہوتے ہیں تو پاکستان میں انہیں کوئی ایک اچھائی نظر نہیں آتی اور مغربی ممالک انہیں ہر اچھائی کا مرکز نظر آتے ہیں. پھر جب یہی مریض ترقی یافتہ ممالک جیسے انگلینڈ امریکہ وغیرہ میں جا بسیں تو انہیں جہاں بھر کی برائیاں و خامیاں وہاں نظر آنے لگتی ہیں اور پھر اسی آبائی ملک کو یاد کرکرکے ٹسوے بہاتے ہیں جسے گالی دیتے زبان نہیں رکتی تھی. یہ لوگ اگر کوئی کاروبار شروع کریں گے تو ملکی پالیسیوں سے لے کر امارت کی تقسیم تک کا رونا ڈال کر اپنی ناکامی کا ذمہ دار انہیں ٹہراتے رہیں گے اور نوکری کرتے لوگ انہیں خوش قسمت نظر آتے ہیں. مگر جب یہی لوگ نوکری پیشہ بنتے ہیں تو باس سے لے کر کمپنی کی روش تک انہیں شکایت ہی شکایت ہوتی ہے. اب انہیں کامیابی کی کلید کاروبار میں دیکھائی دیتی ہے. غرض ان کے اردگرد حالات واقعات بدلتے رہتے ہیں مگر ان کا رونا نہیں رکتا، بس رونے کا بہانہ بدل جاتا ہے.
.
ہر جگہ اور ہر شے میں کچھ اچھائیاں اور کچھ برائیاں ہوا کرتی ہیں. نہ دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں اور نہ قریب کی زندگی گلستان. یہ آپ پر ہے کہ آپ شے کی اچھائی یا برائی میں سے کیا زیادہ دیکھنا چاہتے ہیں؟ جو آپ دیکھنا چاہیں گے، یقین کیجیئے وہی آپ کو نظر آئے گا. اگر مثبت پہلو کو سراہنے لگیں گے تو شکر و خوشی سے نہال ہوجائیں گے اور اگر منفی پہلو کرید کرید کر نکالیں گے تو اسی منفیت کے ایکسپرٹ اور چیمپئن بن جائیں گے. پھر آپ ان باتوں میں بھی منفی پہلو ڈھونڈھ نکالیں گے جو باقی سب کی نظروں سے اوجھل تھے. یہ ممکن ہے کہ آپ کے فراہم کردہ منفی پہلو جھوٹ بھی نہ ہوں مگر وہ ایسا آدھا ادھورا سچ ہوں گے جو مسائل کے حل کی بجائے آپ کی طبیعت کو مایوسی کی طرف مائل کرتے ہونگے. زندگی تو مسلسل کشمکش کا نام ہے. خوشی اور غم کے درمیان ایک اونچا نیچا مستقل سفر. یہاں تک کے سانس کی ڈور ٹوٹ جائے. آپ مانیں یا نا مانیں ، حقیقت یہی ہے کہ آپ کا خوشی و سکون آپ کے حالات و واقعات سے کہیں زیادہ آپ کے رویئے پر منحصر ہوتے ہیں. اگر ایسا نہ ہوتا تو غربت کی چادر میں خوشی اور امیری کی دستار میں ڈپریشن و خودکشی نظر نہیں آتے. حالات و مشکلات کے سدھار کی ضرور کوشش کریں مگر اس سے بھی پہلے خود کو حاصل نعمتوں کو سراہنا سیکھیں کہ یہی اصل کلید بھی ہے اور بہتری کی جانب پہلا قدم بھی.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment