احتساب ہوگا .. ضرور ہوگا
.
ملک سے لوٹی گئی دولت کا جب ہم سنتے ہیں تو کیا سوچتے ہیں؟ یہی نا کہ وہ دولت واپس لائی جائے اور یہ سلسلہ آئندہ کیلئے بند ہوسکے؟ اس کی تین بڑی ممکنہ صورتیں ہم سب ہی سوچتے یا جانتے ہیں
.
١. لوٹی ہوئی ساری دولت واپس لائی جائے، مجرموں کو سزا ملے اور آئندہ کیلئے یہ سلسلہ بند ہو
.
٢. لوٹی ہوئی دولت کا جتنا حصہ ممکن ہوسکے واپس لایا جائے، جو مجرم گرفت میں آسکیں انہیں سزا ملے اور آئندہ کیلئے یہ سلسلہ بند ہو
.
٣. لوٹی ہوئی دولت واپس نہ بھی آپائے اور مجرمین سزا سے بچ بھی جائیں تب بھی آئندہ کیلئے یہ سلسلہ بند ہو
.
اس تمہید کو پڑھ کر آپ یقیناً اس تحریر کو سیاسی سمجھ بیٹھے ہونگے. لیکن نہیں ! .. بلکہ یہاں مقصد یہ ہے کہ آپ اور ہم مل کر اپنے ذاتی خرچوں اور بینک بیلنس کا جائزہ لیں. اپر لکھے تین امکانات جنہیں ہم سب ملک کی لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کیلئے بیان کرتے ہیں، ان ہی امکانات کا اطلاق ہم اپنی معیشت یعنی اخراجات و بچت پر کریں اور پھر دیکھیں کہ ہماری تنخواہ و دولت کہاں غائب ہو رہی ہے؟ کون ہے جو ہماری ممکنہ بچت کو لے اڑتا ہے؟ اور کیسے اسے آئندہ کیلئے نہ صرف روکا جائے بلکہ کوشش کی جائے کہ جو چلا گیا اسے کسی حد تک واپس لایا جاسکے؟
.
اگر آپ کا مزاج مجھ سے ملتا جلتا ہے تو یقیناً آپ کیلئے بھی بینک اسٹیٹمنٹ یا حساب کتاب دیکھنا کٹھن اور کوفت زدہ ہوتا ہوگا. مگر لازمی ہے کہ ہم اسکے باوجود ایک ایسی کاپی یا 'ایکسل شیٹ' بنائیں جس میں ہماری ماہانہ آمدنی اور ماہانہ اخراجات بلترتیب لکھے ہوئے ہوں. ایسا کرنے کیلئے آپ کو کوئی معاشیات کا ماہر نہیں بننا پڑے گا. بس اپنے سابقہ بینک اسٹیٹمنٹس کو دیکھتے ہوئے سادگی سے ایک جانب آمدنی لکھیں، دوسری طرف اخراجات کے نام ثبت کریں اور تیسری جانب خرچ ہونے والی رقم لکھ لیجیئے. یہ کرنا ممکن ہے آپ کی طبیعت پر شدید گراں گزرے مگر ایک بار جو آپ نے یہ کرلیا تو اب آپ کے سامنے اپنے اخراجات کی ایک کھلی تصویر آجائے گی جسے دیکھتے ہوئے آپ کو یہ اندازہ ہوسکے گا کہ بڑے اخراجات کون سے ہیں؟ مخفی خرچے کون سے ہیں؟ اور فضول خرچی کہاں ہورہی ہے؟ . اسکے بعد آپ ممکنہ طور پر سمجھ پائیں گے کہ کہاں خرچہ کم کیا جاسکتا ہے؟ کیا کوئی ایسا خرچہ ہے جسے روکا جاسکے؟ کیا کوئی ایسی شے ہے جو آپ کسی اور سے کم قیمت پر لےسکیں؟ کیا کوئی ایسا بل تو موجود نہیں جو آپ سے زیادہ پیسے لے رہا ہے یا جس سے آپ اپنے پیسے واپس طلب کرسکیں؟ کوئی ایسا معاملہ تو نہیں جو سود کی صورت میں آپ کی تنخواہ کا حصہ کھا رہا ہے؟ -
.
یقین کیجیئے کہ اکثر کیسز میں اپنے بینک اکاؤنٹ کی یہ خود احتسابی ایک بڑی بچت کا سبب بن سکتی ہے. کچھ اور نہیں تو اتنا تو ضرور ہوگا کہ آپ فضول خرچی پر بہتر انداز میں نظر رکھ سکیں گے. ساتھ ہی اپنی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش بھی کیجیئے. یہ دیکھیئے کہ کیا بہتر نوکری یا کاروبار ممکن ہے؟ کیا پارٹ ٹائم انکم کا کوئی امکان ہے؟ اگر آپ نے کسی کو قرض دیا تھا تو کیا وہ واپس مل سکتا ہے؟ اگر بینک کی جانب سے قرضہ آپ پر ہے تو سود سے بچنے کا کوئی امکان ہے؟ کیا اپنے گھر کی کوئی شے یا زیور یا زمین بیچ کر قرضے سے نکلنا ممکن ہے؟ .. غرض ایسے بہت سے امکانات ہیں جن کا آپ جائزہ لے کر اپنی معاشی حالت کو بہتری کی جانب لے جاسکتے ہیں. گو اسکے لئے آپ کو کمر کسنا ہوگی اور نظر چرانے کی بجائے صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا.
.
====عظیم نامہ====
.
(نوٹ: ہمیں اپنے عملی تجربے سے جو سود مند لگا وہ قارئین کیلئے بھی درج کردیا.البتہ راقم آپ کی ذاتی معاشی مشکلات کا نہ مداوا کرسکتا ہے اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی مشورہ دے سکتا ہے)
No comments:
Post a Comment