Monday, 30 July 2018

ایم کیو ایم کیوں ناکام ہوئی


ایم کیو ایم کیوں ناکام ہوئی؟


.
اس سوال کا ایک جواب تو وہ ہے جو ایم کیو ایم کا جذباتی کارکن آپ کو دے گا اور وہ یہی کہ دھاندھلی ہوئی ہے. اس کا ایک اور جواب پی ٹی آئی کا جذباتی کارکن بھی آپ کو دے گا اور وہ یہی کہ ایم کیو ایم کو مافیا مان کر کراچی والو نے اس سے ہمیشہ کیلئے نجات حاصل کرلی ہے. ہماری نظر میں یہ دونوں ہی باتیں حقیقت سے دور اور جذباتیت پر مبنی ہیں. راقم کی نظر میں ایم کیو ایم کی حالیہ ناکامی کے چھ بنیادی اسباب ہیں.
.
١. بانی تحریک الطاف حسین کا ذہنی توازن متاثر ہوجانا، ایسے بیانات دینا یا ویڈیوز میں گانے گانا جو ایک سنجیدہ سربراہ کی پہچان نہیں اور ان کا انڈین ایجنسی راء سے امداد کا اعتراف کرنا. اس کے نتیجے میں مہاجر عوام دو بڑے گروہوں میں نفسیاتی طور پر منقسم ہوگئی. پہلا گروہ جو خود کو پہلے پاکستانی اور بعد میں مہاجر تسلیم کرتا ہے. جب کے دوسرا گروہ وہ جو خود کو پہلے مہاجر اور بعد میں پاکستانی مانتا ہے.
.
٢. مصطفیٰ کمال کا پی ایس پی بنا کر ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے خلاف میڈیا پر تقریریں کرنا. مصطفیٰ کمال کو بھلے کراچی نے ایجنسیوں کا بندہ مان کر الیکشن میں مسترد کردیا ہے مگر اس کے زہر آلود انکشافات نے ایم کیو ایم کے ووٹر کے اذہان کو شدید متاثر کیا.
.
٣. ایم کیو ایم کا تین دھڑوں میں تقسیم ہوجانا اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا. عوام کو نظر آنے لگا کہ الطاف حسین کی منظوری کے بغیر بھی رابطہ کمیٹی کے مختلف لیڈرز نے مال بنایا.
.
٤. کراچی میں اقتدار رکھتے ہوئے ایم کیو ایم کا اسے لاوارث چھوڑ دینا. پیپلز پارٹی نے تو ہمیشہ ہی اس شہر کو لاوارث رکھا مگر اس بار اپنے اختلافات میں ایم کیو ایم ایسی الجھی کہ کراچی کو بلکل ہی چھوڑ بیٹھی. نتیجہ یہ کہ سڑکیں تباہ ہو گئیں اور کچرے کے پہاڑ ہر گلی میں نظر آنے لگے.
.
٥. عمران خان نے پی ٹی آئی کی صورت میں کراچی والو کو ایک متبادل پیش کردیا. چانچہ اس وقت کراچی کا یہ حال ہے کہ میں اپنے خاندان یا محلے یا دوستوں کے کسی ایک گھر سے بھی ایسا آگاہ نہیں ہوں جہاں گھر کے کچھ افراد پی ٹی آئی کے سپورٹر نہ ہوں.
.
٦. الطاف حسین کا خود کو مجبور پاکر ایم کیو ایم (پتنگ) اور الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان. مہاجروں کی ایک تعداد جو آج بھی خود کو قائد تحریک کا جیالا مانتی ہے، اس نے ووٹ ہی نہیں دیا یا پھر پی ٹی آئی کو دے دیا.
.
یہ وہ چھ بنیادی اسباب ہیں جو ایم کیو ایم کی تاریخ ساز شکست کا موجب بنے ہیں. ایم کیو ایم کے حق میں بہتر یہی ہے کہ وہ ان اسباب کو سمجھ کر سبق سیکھے، خامیوں کو دور کرے اور پھر اگلی بار اپنی کھوئی ہوئی سیٹوں کو واپس پانا چاہے. کسی کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے ؟ حقیقت یہ ہے کہ کراچی والو کا دل آج بھی کہیں نہ کہیں ایم کیو ایم کیلئے دھڑکتا ہے. کیونکہ یہی وہ جماعت ہے جس نے ان کے ساتھ اس شہر کے ہر سرد و گرم کو بھگتا ہے. مگر ساتھ ہی کراچی کی عوام ایم کیو ایم سے انتہا درجے کی خفا ہے ، غصہ ہے کہ ان کا بھروسہ ٹوٹا ہے. ان کے شہر کو لاوارث چھوڑ دیا ہے. آج پی ٹی آئی کے پاس سنہرا موقع ہے کہ وہ کراچی کی قسمت پلٹ دے. دیکھا دے کہ وہ اس شہر کی قیادت کے واقعی اہل تھے. یہ بھی جان لیں کہ انہیں تھوڑی بہت نہیں بلکہ غیرمعمولی پیش رفت دیکھانا ہوگی ورنہ بہت جلد عوام واپس ایم کیو ایم ہی کے ساتھ ہوگی کہ وہ انہیں 'اپنا' تسلیم کرتے ہیں. ایک بہت برا چیلنج پی ٹی آئی کو یہ بھی درپیش ہوگا کہ کراچی والو کے مسائل دیگر شہر والو جیسے نہیں ہیں بلکہ قبضہ مافیا سے لے کر تاوان و اغوا کے گروہوں تک ہیں. ایم کیو ایم کے ہر علاقے میں قائم سیکٹر آفسوں میں مسائل ایسے بھی آتے رہتے ہیں کہ فلاں فلیٹوں پر فلاں اثر و رسوخ والے گروہ نے غیرقانونی قبضہ کرلیا ، اسے چھڑائیں. یا پولیس والو نے خود ڈکیتی مار کر گھر لوٹ لیا یا فلاں مسلح گینگ ہمارا بیٹا اغوا کرکے لے گیا وغیرہ. ایسے میں ایم کیو ایم خود ایکشن لیتی تھی ، بدمعاشوں کو بدمعاشی کی زبان میں جواب دیتی تھی. جو چاہے اصولی طور پر درست نہ ہو مگر قانون کی عدم موجودگی میں ایک لازمی ضرورت ہے. اب کراچی والو کے ان مسائل کو کون حل کرے گا؟ پی ٹی آئی کے پاس واحد راستہ پولیس کے ادارے کو ایسا شفاف و طاقتور بنانا ہے جو اس طرح کی شکایتوں پر موثر ایکشن لے سکے. میری خواہش ہے کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی میں الحاق ہوجائے اور وہ مل کر اس شہر کی تقدیر بدل سکیں.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment