ہلکی پھلکی معلومات
.
کبھی سوچا کہ پیراسیٹامول یا پیناڈول وغیرہ کھانے سے ہمارا درد کیسے دور ہو جاتا ہے؟ اور اس دوا کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں جسم کے کس حصے میں درد ہو رہا ہے؟ گویا درد سر میں ہو یا ٹانگ میں - پیراسیٹامول کھانے سے افاقہ کیونکر ممکن ہوتا ہے؟
.
دراصل دوا کو یہ قطعی معلوم نہیں ہوتا کہ درد کہاں ہورہا ہے؟ اس میں شامل اجزاء کا کام فقط اتنا ہے کہ وہ جسم میں پیدا ہونے والے ایک خاص کیمکل (پرسوٹاگلینڈن) کی پیداوار پر روک لگا دیتا ہے. عموماً یہ کیمکل درد اور حرارت بڑھانے کا کام کرتا ہے. لہٰذا اس کی پیداوار رکنے سے درد کی شدت کم محسوس ہوتی ہے. یہ بھی یاد رکھیں کہ ہمارے جسم کی ہر نس کے کنارے سے درد کے پیغامات ہمارے دماغ تک پہنچتے ہیں. پیراسیٹامول جیسی ادویات ان درد کے سگنلز یا پیغامات پہنچنے کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں. جس کی وجہ سے ہمارا دماغ ویسا درد محسوس نہیں کرپاتا جیسا دوا کے اثر ہونے سے قبل کررہا تھا.
.
کبھی سوچا کہ ایلفی یعنی گلو جس کی چپک ہر سخت شے پر نہایت شدید ہوتی ہے، اپنی ٹیوب کے اندر کیوں نہیں چپکتا؟
.
دراصل یہ ایلفی گلو اپنی ٹیوب کے اندر مائع (پانی) کی صورت موجود ہوتا ہے. لیکن جیسے ہی یہ اپنی ٹیوب سے باہر آتا ہے تو اطراف میں موجود ہوا سے ری ایکٹ کر کے اسکا پانی بھاپ کی صورت اڑ جاتا ہے جس سے ایلفی گلو فوری چپک جاتا ہے. دوسرے الفاظ میں ایلفی کی ٹیوب ایلفی گلو کو ہوا سے محفوظ رکھتی ہے، جسکے نتیجے میں ایلفی کا مواد گیلا (مائع) ہی رہتا ہے اور ہوا نہ ملنے کے سبب چپکتا نہیں.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment