اِدھر اُدھر کی معلومات
شہد کی مکھی جب کسی انسان یا جانور کو ڈنک مارتی ہے تو ایسا کرنا درحقیقت اسکے لئے خود کشی ثابت ہوتا ہے. شہد کی مکھی ڈنک مار کر جب اڑتی ہے تو اس کا ڈنک انسانی و حیوانی چمڑی میں پھنس کر ٹوٹ جاتا ہے. یہی نہیں بلکہ اس کے معدے کا کچھ حصہ، ہاضمے کی نالی، کچھ نسیں اور جسمانی پٹھے بھی کاٹنے والی جگہ میں پیوست ہو کر ٹوٹ جاتے ہیں. نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ڈنک مارنے کے بعد کچھ ہی دیر میں شہد کی مکھی کی موت ہوجاتی ہے.
.
مچھر کے کاٹنے سے ہوجانے والا دانہ ہم سب ہی کو تنگ کرتا ہے. مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ دانہ ہوتا کیوں ہے؟ دراصل جب مچھر خون چوسنے آپ کی کھال پر بیٹھتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے تھوک کے ذریعے جسم کی اس جگہ کو سن یعنی غیر حساس کرتا ہے جہاں سے خون چوسنا ہے. وہ ڈنک کے ذریعے اپنے لعاب کو آپ کے جسم میں داخل کردیتا ہے. یہی وجہ ہے کہ اکثر افراد کو محسوس بھی نہیں ہوتا کہ کوئی مچھر ڈریکولا بنا ان کے خون کا سافٹ ڈرنک پی رہا ہے. یہی لعاب یا تھوک ہمارے جسم سے الرجک ری ایکشن کرتا ہے تو جسم پر دانہ نمودار ہوجاتا ہے. اگر مچھر کو اسکی کاروائی کے دوران اڑا دیا جائے یا مار دیا جائے تو دانہ ہوجانے کا امکان بھی زیادہ ہوجاتا ہے. اسی طرح اگر دانہ ہوجانے کے بعد اسے رگڑا جائے تو مچھر کا یہ زہریلا لعاب مزید حصے پر پھیل کر اس دانے کو اور بھی تکلیف دہ اور حجم میں بڑا بنا دیتا ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment