چھلنی کرتا ہوا صدمہ
بعض
اوقات دل کو چھلنی کرتا ہوا صدمہ بھی بندے کو اپنے رب کے قریب لے آتا ہے.
انسان عجیب مطلب پرست ہے، مسرتوں میں ایسا مگن ہوتا ہے کہ گناہوں سے بچنے
کی پرواہ ہی چھوڑ دیتا ہے. مومن کا مغموم دل بھلے کسی بھی دکھ کی بدولت ہو ،
اپنے رب کے حضور اشک ریزی کا سبب بن ہی جاتا ہے. شائد یہی وجہ رہی ہو کہ
بیشمار ولی عشق مجازی میں ٹوٹے تب ہی عشق حقیقی میں راہ پاسکے. پھر وہ
مخلوق کی تکلیف کو اپنے سینے میں موجزن پاتے ہیں. پھر ان کی روح اپنے رب کے
فراق میں پل پل سسکتی ہے. اس مسلسل کرب کا اندازہ کون کرسکتا ہے ؟ مگر کتنے ہی اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں جو اس درد کی آرزو کرتے ہیں.
.
درد سے میرا دامن بھر دے ... یا اللہ !
پھر چاہے دیوانہ کردے ... یا اللہ !
.
میں نے تجھ سے چاند ستارے کب مانگے؟
روشن دل، بیدار نظر دے ... یا اللہ !
.
سینہ تان کے چلتا رہنے دے مجھ کو
دینا ہے تو اپنا ڈر دے ... یا اللہ !
.
درد سے میرا دامن بھر دے ... یا اللہ !
پھر چاہے دیوانہ کردے ... یا اللہ !
.
میں نے تجھ سے چاند ستارے کب مانگے؟
روشن دل، بیدار نظر دے ... یا اللہ !
.
سینہ تان کے چلتا رہنے دے مجھ کو
دینا ہے تو اپنا ڈر دے ... یا اللہ !
یا دھرتی کے زخموں پر مرہم رکھ دے
یا میرا دل پتھر کر دے ... یا اللہ !
.
====عظیم نامہ====
یا میرا دل پتھر کر دے ... یا اللہ !
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment