Monday, 8 January 2018

نماز میں خشوع کا دوسرا درجہ

نماز میں خشوع کا دوسرا درجہ


خشوع کا اونچا درجہ تو یہی ہے کہ دوران نماز، عابد حضوری کے احساس سے سرشار ہو اور اس کا ارتکاز مکمل طور پر تلاوت و مفہوم پر قائم رہے۔ مگر یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے جھنجھٹوں میں پھنسے ہم لوگوں کی نماز طرح طرح کے خیالات سے نبردآزما رہتی ہے۔ ایسے میں یہ بات سمجھنے کی ہے کہ دوران نماز دین و رب سے متعلق خیالات کا آنا معصیت و گناہ کے خیالات کے مماثل نہیں ہے۔ گویا ہمارے نزدیک ذہن کا خیالات میں بھٹکنا ایک جیسا نہیں۔ ایک بھٹکنا محبوب یعنی قرب خدا سے دوری کا استعارہ ہے اور دوسرا بھٹکنا اپنے محبوب کی گلی میں بھٹکنا ہے۔ کسی عارف نے سچ کہا ہے کہ نماز میں آپ کا ذہن وہاں ہی رہتا ہے جہاں نماز سے باہر رہتا ہے۔ اگر آپ کی روزمرہ کی مصروفیات میں دین کو ترجیح حاصل ہے تو خیالات کی آمد بھی دین سے متعلق رہے گی مگر اگر اس کے برعکس آپ کی زندگی گناہ و معصیت یا حصول مادیت کے گرد گھومتی ہے تو دوران نماز بھی خیالات اسی سے وابستہ ہونگے۔ نیک خیالات نماز یا دین سے آپ کو کبھی دور نہیں لے جائیں گے۔ جبکہ گناہ سے آلودہ خیالات نہ صرف خشوع کو دور کردیں گے بلکہ جلد ہی نماز و دین کی پابندی سے بھی آپ کو محروم کردیں گے۔
۔
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment