Wednesday, 24 January 2018

دین سے منسلک اہل علم


دین سے منسلک اہل علم



دین سے منسلک اہل علم کی عزت کیجیئے 
دین سے منسلک اہل ایمان سے مستفید ہوں 
مگر کبھی بھی ... مذہبیوں کو مذہب کی تصویر نہ سمجھیئے 
اور اگر آپ نے کہیں ایسا سمجھنے کی حماقت کی تو بہت امکان ہے کہ کل مذہب کے بھیس میں چھپا کوئی گھٹیا انسان آپ کو دین ہی سے متنفر کردے. آپ کو ایمان سے ہی دور کردے. 
دین کا پیغام سو فیصد سچ ہے، حق ہے، خیر ہے .. مگر بظاہر اس مذہب کا علمبردار نظر آنے والا عالم، صوفی یا مجھ جیسا خودساختہ داعی فی الواقع اپنے کردار میں دین کا عکس ہو ؟ یہ قطعی ضروری نہیں 
.
پوری مذہب کی تاریخ شاہد ہے کہ جہاں ہر دور میں کچھ علماء حق موجود ہوتے ہیں وہاں علماء و مشائخ کا چوغہ پہن کر افراد کا ایک گروہ مافیا کی صورت مذہب کے پردے میں عام لوگوں کا فکری، جنسی اور مالی استحصال کیا کرتا ہے. رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں علماء حق کو انبیاء کا وارث بتایا وہاں ان علماء سو کا بھی تذکرہ کیا جنہیں آسمان کے نیچے کی مخلوق میں سب سے بدترین قرار دیا
۔
سابقہ امت مسلمہ بنی اسرائیل کی جانب سے علماء و شیوخ کی اندھی پیروی کرنے کو قران حکیم نے شرک سے تعبیر کیا. لہٰذا ارشاد ہے کہ اتَّخَذُواْ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُواْ إِلاَّ لِيَعْبُدُواْ إِلَـهًا وَاحِدًا لاَّ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ (التوبہ: ٣١) 
''انہوں نے اپنے علماء اور شیوخ کو اللہ کے سوا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ انکو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا، وہ جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں۔ پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں''۔
.
عدی بن حاتم (طائی)سے روایت ہے کہ انہوں نے نبیﷺ کو (سورہ توبہ کی) مندرجہ بالا آیت (٣١) پڑھتے سنا ''انہوں نے اپنے احبار اور رہبان کو اللہ کے سوا رب بنا لیا ہے'' (عدی کہتے ہیں) تو میں نے کہا: ہم ان کی عبادت تو نہیں کرتے۔ آپؐ نے فرمایا: جب وہ خدا کے حلال ٹھہرائے ہوئے کو حرام ٹھہراتے تو تم اس کو حرام نہیں ٹھہراتے اور جب وہ خدا کے حرام کردہ کو حلال کر لیتے ہیں تو تم ان کوحلال نہیں ٹھہراتے؟ میں نے کہا: یہ تو ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: تو پھر یہی تو ان کی عبادت ہے''
.
لہذا میرے عزیز ۔۔۔ کسی مذہبی ٹھیکیدار، گروہ، فرقے، مدرسے یا فرد کے غلیظ عمل کو دین و مذہب کی حقانیت و پیغام سے ہرگز خلط ملط نہ ہونے دو۔ تم پر فرض ہے کہ اگر صلاحیت و مواقع رکھتے ہو تو دین کا مقدمہ کتاب الہی اور مستحکم سنت سے جانو۔ کسی فرد یا گروہ کو اس کا معیار بلکل نہ بننے دو۔
۔
====عظیم نامہ====
۔
(نوٹ: اس تحریر کے اصل مخاطب وہ ہیں۔ جن سے میری مخاطبت رہی ہے۔ جن میں اہل مدرسہ بھی شامل ہیں اور جو کسی مدرسے یا مولوی کی جانب سے ہوئی زیادتی یا غلط فعل کو بنیاد بناکر دین اسلام سے ہی متنفر ہوچلے ہیں)

No comments:

Post a Comment