Wednesday, 1 February 2017

علم کیا ہے؟


علم کیا ہے؟


.
وہ ہم سے پوچھنے لگے کہ علم کیا ہے؟
.
علم والفجر کی تنویر جہاں تاب کا نام ہے 
علم والیل کی خوشبو میں بسی ایک شام ہے 
کعبہ و کوسین کے منازل یہی سر کرتا ہے 
ایک پل میں صدیوں کا سفر کرتا ہے 
علم طالب کو طلب سے سوا دیتا ہے 
اور جہل کو ابو جہل بنادیتا ہے 
علم نے خوں رگ جاں دیا اور نہ مرا
علم نے زہر کا پیمانہ پیا اور نہ مرا
علم سقراط کی آواز ہے عیسیٰ کا لہو 
علم گہوارہ و سیارہ و انجام و نمو 
علم عباس علمدار کے زخمی بازو 
علم بیٹے کی نئی قبر پر ماں کے آنسو 
وادی ابر میں قطروں کو ترس جائے گا 
جو ان اشکوں میں ہنسے گا وہ جھلس جائے گا 
.
عزیزان من علم یہی نہیں کہ آپ ہر سوال کا جواب جان لیں بلکہ علم یہ بھی ہے کہ آپ یہ جان لیں کہ آپ کیا نہیں جان سکتے؟
انسانوں میں کچھ ایسے ہیں جو علم نہیں رکھتے مگر پھر بھی مانتے ہیں اور باقی ایسے ہیں جو علم رکھتے ہیں مگر پھر بھی نہیں مانتے  
گویا کچھ مانتے ہیں مگر جانتے نہیں اور دوسرے جانتے ہیں مگر مانتے نہیں 
کہتے ہیں کہ جہل کی نشانی تکبر اور علم کی نشانی عاجزی ہے مگر علم والے ہی سب سے زیادہ اپنے علم پر تکبر کرتے ہیں 
میرے رفیق جو علم والا اپنے علم پر نازاں ہو وہی تو اپنی حقیقت میں جاہل ہے 
اور جو جاہل اپنی جہالت سے آگاہ ہو وہی تو اپنی اصل میں علم والا ہے 
سوچتا ہوں کہ علم کی کثرت کس کام کی؟ جب یاد الٰہی سے آنکھیں ہی نم نہ ہوں؟ 
جو علم عمل کے قالب میں نہ ڈھلے وہ علم ہے ہی نہیں بلکہ فقط معلومات ہے 
شائد اسی لئے کہنے والے کہہ گئے ہیں کہ
.
لفظ لفظ رٹنے سے آگہی نہیں ملتی
آگ نام رکھنے سے روشنی نہیں ملتی
اور آدمی سے انساں تک پہنچو گے تو سمجھو گے
کیوں چراغ کے نیچے روشنی نہیں ملتی؟
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment