نہیں۔ یہ درست نہیں
۔
جملہ: "محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہے"
.
جواب: قطعی نہیں. بحیثیت مسلمان ہمارے لئے محبت اور جنگ دونوں کی متعین حدود ہیں، جن سے تجاوز جائز نہیں.
.
جملہ: "دوستی میں کوئی شکریہ نہیں کوئی معذرت نہیں"
.
جواب: ہرگز نہیں. بحیثیت مسلمان آپ کیساتھ جو رشتہ دار، دوست، پڑوسی، اجنبی یا کوئی بھی انسان بھلائی کرے، آپ پر فرض ہے کہ اس کا شکریہ ادا کریں اور اگر دوست سمیت کسی سے بھی زیادتی کر بیٹھیں تو اس سے نادم دل سے معافی مانگیں.
.
جملہ: "نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی- اب نیک ہونے کا کیا فائدہ؟"
.
جواب: بالکل نہیں. بحیثیت مسلمان نو سو کی جگہ نو کروڑ چوہے کھا کر بھی اگر بلی حج کو جائے گی تو ان شاء اللہ رب کی رحمت کو اپنا دستگیر پائے گی. گویا کوئی شخص کتنا ہی گناہ سے آلودہ کیوں نہ رہا ہو؟ اگر سچی توبہ کر کے پلٹ آنا چاہے تو مغفرت کا دروازہ کھلا ہے.
.
جملہ: "ایک غلطی تو خدا بھی معاف کردیتا ہے"
۔
جواب: ہرگز نہیں۔ خدا صرف ایک نہیں بلکہ ایک ارب کھرب غلطیاں بھی سچی توبہ پر معاف کردیتا ہے۔ یہ تو کچھ تنگ دل انسانوں کا مزاج ہے کہ وہ دوسرے انسان کی ایک غلطی بھی معاف نہیں کرتے۔
۔
جملہ: "بھائی زندگی ایک بار ہی ملتی ہے۔ (یو اونلی لیو ونس)"
۔
جواب: بالکل نہیں۔ دین کے مطابق زندگی دو بار ملتی ہے۔ (یو اونلی لیو ٹوائس)۔ پہلی یہ عارضی زندگی جو دارالامتحان میں ہے۔ اور دوسری وہ دائمی زندگی جو دارالآخرت سے تعبیر ہے۔
۔
جملہ: "کسی کا مسلک چھیڑو نہیں اور اپنا مسلک چھوڑو نہیں"
.
جواب: قطعی نہیں. بحیثیت مسلمان مسلکی سمجھ چھیڑتے ہوئے، ہمیں اپنے بھائی کی غلطی محبت و حکمت سے واضح بھی کرنی ہے اور اگر برتر حق اپنے موجودہ مسلک کے برخلاف سمجھ آجائے تو اپنا مسلک چھوڑ بھی دینا ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment