Friday, 27 January 2017

تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آگئی ہے




تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آگئی ہے


.
 فیس بک اور سوشل میڈیا کے جہاں اور بہت سے فوائد برآمد ہوئے ہیں وہاں ایک فائدہ یہ بھی ہوا ہے کہ مدرسہ اور کالج کے طالبعلم ایک دوسرے کے نزدیک آگئے ہیں. کالج سے پڑھے افراد کو یہ سمجھ آیا ہے کہ مدارس کے طلباء کی بڑی تعداد اتنی بھی خشک مزاج نہیں جتنا وہ سمجھتے تھے اور مدارس سے پڑھے اشخاص کو یہ سمجھ آیا ہے کہ کالج کے طلباء کی بڑی تعداد اتنی بھی رنگین مزاج نہیں جتنا وہ گمان کرتے تھے. جہاں ایک طرف مدارس کے کچھ افراد نے اپنی زندہ دلی سے سب کے دل جیت رکھے ہیں. وہاں دوسری طرف کالجز کے کچھ افراد نے اپنی گہری دینی سمجھ سے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں. راقم کا احساس ہے کہ دینی اور دنیاوی تعلیم کی جو تفریق صدیوں سے ہمارے نظام فکر کو گھیرے ہوئے تھی. اس میں سوشل میڈیا نے غیرمحسوس انداز میں ایک موافقت کا پل بنادیا ہے. رہی بات اختلاف کی تو اختلاف کہاں نہیں ہوتے؟ اور شدید ترین نہیں ہوتے؟ کیا کالجوں سے نکلے افراد آپس میں شدید اختلاف نہیں کرتے؟ یا مدارس سے نکلے اشخاص آپس میں اختلاف نہیں رکھتے؟. قابل تعریف امر یہ ہے کہ اب دونوں طرف کے افراد ایک دوسرے سے زیادہ قربت محسوس کرتے ہیں، مل کر ہنس سکتے ہیں اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو زیادہ قریب سے سمجھ سکتے ہیں. آج مدرسہ کا ایک عام طالبعلم کسی بڑی یونیورسٹی کے پروفیسر سے کھل کر مذاق کرسکتا ہے اور ایک کالج کا عام طالبعلم مدرسے کے کسی بڑے مفتی کا جگری یار بن سکتا ہے. ایسا نہیں ہے کہ دونوں جانب سب افراد اچھے ہیں لیکن یہ سچ ہے کہ نفرت کے مبلغ دونوں ہی جانب مار کھا رہے ہیں. دوستو تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آگئی ہے:)
.
 ====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment