عمرہ کا بلاوہ
اس بار جب پاکستان جانے کا ارادہ کیا تو بیک وقت دو خواہشات نے دل میں جنم لیا. پہلی یہ کہ پچھلی بار کی طرح عمرہ کرتے ہوئے پاکستان جاؤں اور دوسری خواہش یہ کہ گیارہ سال بعد بقر عید اپنے گھر والوں کے ساتھ منا لوں. ظاہر ہے دونوں خواہشات ایک ساتھ پوری ہونا ناممکن تھا. بقرعید کے موقع پر چونکہ حج کا اہتمام ہوتا ہے لہٰذا عمرہ کا امکان ہی نہیں تھا. پھر مالی تنگی بھی کسی حد میں لاحق تھی. مجھے لامحالہ دو میں سے کسی ایک خواہش ہی کا انتخاب کرنا ضروری تھا. میں نے سوچ کر عمرہ کا انتخاب کیا اور ملازمت پر چھٹی کی درخوست دے دی. مینجر نے اس درخوست کو مسترد کردیا اور کہا کہ ستمبر یا اکتوبر میں ہی چھٹی مل سکے گی. بقر عید انہی مہینوں میں تھی. میں نے اسے غیبی اشارہ سمجھا اور منظور کرکے عید منانے پاکستان چلا آیا. دل میں لیکن ایک کسک سی باقی رہی کہ اللہ پاک ! عمرہ نہیں ہوسکا
frown emoticon
.. ابھی اسی سوچ میں دن گزار رہا تھا کہ ایک دن انگلینڈ میں گھر پر گھنٹی بجی اور ایک لفافے کی رجسٹرڈ ڈلیوری ہوئی. لفافہ کھولا تو معلوم ہوا کہ ایک کمپنی جس کی سروس میں لیتا رہا تھا ، اس نے پورے برطانیہ میں ایک قرعہ اندازی کی ہے جس کے نتیجے میں میرا واحد نام نکلا ہے، لہٰذا مجھے عمرہ کا مفت ٹکٹ دیا جارہا ہے.
.
الحمد اللہ ثم الحمد الله .. میرا رب پاک ہے، مسبب الاسباب ہے، قادر المطلق ہے، احکم الحاکمین ہے. میری کل شام عمرہ کے لئے روانگی ہے. میرے پروردگار نے مجھ سیاہ کار کو اپنے گھر بلایا ہے. آپ احباب سے انشااللہ دس گیارہ روز بعد ملاقات ہوگی.
.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment