علم نہ ہو تو کیا روز آخرت گناہ معاف ہوجائینگے؟
.
یہ انتہا درجے کا تباہ کن مغالطہ ہے کہ کوئی شخص دین کا علم اسلئے حاصل نہ کرے کہ اگر علم حاصل ہوگیا تو عمل نہ کرنے پر مواخذہ ہوگا. یہ بات ایک حد تک سچ ضرور ہے مگر ساتھ ہی اس سے بڑا سچ یہ بھی ہے کہ جس شخص کو رب نے عقل دی، مواقع دیئے، زرائع دیئے، صلاحیت دی اور اس سب کے باوجود اس نے جانتے بوجھتے دین کا علم حاصل نہ کیا تو روز قیامت اس سے بڑا خسارے والا شاید ہی کوئی اور ہو. اس شخص سے بڑا احمق کون ہوگا؟ جو یہ سوچ کر مسرور رہے کہ مواقع و صلاحیت ہونے کے باوجود وہ علم نہ ہونے کا بہانہ بناکر بچ جائے گا؟ ہرگز نہیں بلکہ یہ شخص تو دہرے گناہ اور مزید سختی کے لائق ہوگا کہ ہدایت کے ان گنت مواقع اس کے اردگرد موجود رہے مگر یہ دانستہ ان سے پہلو تہی کرتا رہا، اس نے مادی کامیابی کیلئے دنیا میں طرح طرح کے علوم سیکھے مگر دین کا علم جان بوجھ کر حاصل نہ کیا اور اس نے شرعی مسائل جان بوجھ کر نہ سیکھے کہ معلوم ہوگیا تو شریعت کی پیروی کرنی پڑجائےگی. کسے معلوم؟ کہ ایسے شخص کا شمار ان مجرمین میں ہو جنہیں مردہ کہتے ہوئے قران حکیم بیان کرتا ہے کہ وہ آنکھیں رکھ کر بھی نہیں دیکھتے، کان رکھ کر بھی نہیں سنتے اور جن کے قلوب پر مہر لگ گئی ہے. علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے. اس حدیث کا ایک مصداق یہی ہے کہ مسلمان پوری زندگی طالبعلم بن کر گزارتا ہے.
.
ایسا ممکن ہی نہیں کہ اخلاص سے حاصل کیا علم خالی چلا جائے اور اس سے انسانی شخصیت میں کسی نہ کسی درجے میں مثبت تبدیلی واقع نہ ہو. کسی درجے میں عمل کی توفیق مخلص طالبعلم کو لازمی حاصل ہوتی ہے اور کچھ نہیں تو علم کا حاصل کرنا ازخود اسکے لئے ایک زبردست نیک عمل بن جاتا ہے. جس وقت آپ دین کا علم حاصل کرنے کا ارادہ کرتے ہیں، اس کے لئے کتاب اٹھاتے ہیں، اس کیلئے سوال پوچھتے ہیں، اس کے لئے دروس میں جاتے ہیں، نوٹس بناتے ہیں تو جان لیں کہ اس کوشش کا ہر ہر لمحہ اپنے آپ میں صالح عمل کی بہترین صورت قرار پاتا ہے. اسی لئے تو احادیث میں آیا کہ ایک ساعت کا تفکر ساری رات کی عبادت سے بہتر ہے اور ایک علم والے کی فضیلت عبادت کرنے والے پر ایسی ہے جیسے چاند کی ستاروں پر اور رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے امتی پر. شرط صرف اتنی ہے کہ علم حاصل کرنے والے کی نیت میں اخلاص ہو. حرام سے اجتناب اور فرائض کی پابندی کے بعد جتنے بھی معاملات ہیں وہ بلندی درجات سے متعلق ہیں. علماء کے متعلق جو اکثر تادیبی احادیث بیان ہوتی ہیں، ان میں کم عمل علماء کی بات نہیں بیان ہوئی بلکہ بد نیت اور فتنہ پرور علماء کی سخت پکڑ کا ذکر آیا ہے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment