Monday, 19 September 2016

مایوسی کے پیغمبر


مایوسی کے پیغمبر



بد مزاج انسان کا پسندیدہ جملہ: "بھائی سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے" 
(حالانکہ اکثر سچ کڑوا نہیں ہوتا بلکہ آپ کا لہجہ اور الفاظ کا انتخاب اسے کڑوا بنادیتا ہے)
.
منفی ذہنیت والے انسان کا پسندیدہ جملہ: "بھائی میں تو بس آئینہ دکھاتا ہوں" 
(حالانکہ منفیت کا مریض مثبت زاویہ دیکھ ہی نہیں سکتا. وہ تو صرف ماتم کرسکتا ہے، کوسنے دے سکتا ہے)
بے عمل ناقد انسان کا پسندیدہ جملہ: "بھائی میں تو مسلسل تنقید ہی سے لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کا فریضہ انجام دیتا ہوں." 
(حالانکہ عملی میدان میں مثبت تبدیلی لانے والے افراد ہمیشہ اپنی گفتگو میں مثبت ہوتے ہیں اور صرف 'تعمیری' تنقید کیا کرتے ہیں) 
.
مایوس انسان کا پسندیدہ جملہ: "بھائی یہ معاشرہ ہی سڑ چکا ہے، مجھ اکیلے کے کرنے سے کیا ہوگا؟
(حالانکہ سچی تبدیلی کے خواہشمند شکوے کرنے کی بجائے اپنا اپنا کردار نبھاتے ہیں)
.
دوستو میں یہ نہیں کہہ رہا کہ تنقید نہ کریں یا مسائل کو زیر بحث نہ لائیں. ضرور لائیں مگر اس میں توازن پیدا کریں. جہاں زید حامد کی طرح خوش فہمی کا چیمپئن بننا حماقت ہے وہاں حسن نثار کی طرح مایوسی کا پیغمبر بن جانا بھی دانش کی دلیل نہیں. تنقید ضرور کریں مگر تعریف کے پہلوؤں پر بھی اپنی نظر کرم کیجیئے. مثبت انداز میں تنقید کیجیئے کہ جسے پڑھ کر قاری مایوسی کی دلدل میں نہ جاگرے بلکہ اس میں اپنے سدھار کا جذبہ پیدا ہو. یہ کلیہ کسی سے مخفی نہیں ہے کہ جس صحبت میں بیٹھو گے ویسے ہی جلد یا دیر تم بھی ہو جاؤ گے، لہٰذا اپنی صحبت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر اس حدیث کی روشنی میں کرو 
.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے اور برے ساتھی کی مثال ایسی ہے جیسے مشک والا اور لوہاروں کی بھٹی. تو مشک والے کے پاس سے تم بغیر فائدے کے واپس نہ ہوگے، یا تو اسے خریدو گے یا اس کی بو پاؤ گے. اور لوہار کی بھٹی تیرے جسم کو یا تمہارے کپڑے کو جلا دے گی یا تم اس کی بدبو سونگھو گے۔( صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2021)
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment