روز قیامت معافی
اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ اللہ رب العزت آپ کے بڑے بڑے ان گنت گناہوں کو روز قیامت معاف فرمادیں تو پھر اپنا دل بڑا کریں اور ہر اس انسان کو بلاتفریق و تمیز سچے دل سے معاف کردیں جس نے کبھی آپ کا کوئی حق مارا ہو، آپ کو نقصان پہنچایا ہو یا آپ کی دل آزاری کی ہو. ہرگز یہ نہ کہیں کہ اس شخص کا فلاں گناہ یا جرم اتنا بڑا ہے کہ میں معاف نہیں کرسکتا. اگر میں کسی کی زیادتی کو بڑا سمجھ کر معاف نہیں کرسکتا تو مجھے کیا حق ہے کہ اپنے بڑے جرائم بناء سزا معاف ہوجانے کی رب سے امید رکھوں؟ ہاں یہ درست ہے کہ رب کریم رحمٰن و رحیم ہیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ وہ اپنے بندے سے وہی معاملہ کریں گے جیسا معاملہ اس نے اپنے اختیار سے دیگر مخلوق کیساتھ کیا ہوگا. اس حدیث کو دیکھیئے
.
نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جس کی آرزو ہو کہ وہ جہنم سے بچ جائے اور جنت میں داخل ہو جائے تو اس کی موت اس حالت میں آنی چاہیے کہ وہ لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کی شہادت دیتا ہو اور وہ لوگوں سے بھی وہی معاملہ کرے جو اپنے لئے چاہتا ہو‘‘۔( الطبرانی)
.
گویا اگر کوئی انسان اپنے لئے روز قیامت معافی چاہتا ہے تو چاہیئے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی زیادتیوں کو معاف کرنے کی عادت ڈال لے. بیشمار آیات و احادیث میں ہماری یہی تربیت کی گئی ہے. اگر یہ حقیقت آپ کو سمجھ آگئی ہے تو راقم بحیثیت بھائی آپ سے یہ استدعا کرتا ہے کہ آج ہی اس انسان کو فون کریں یا اس سے ملاقات کریں جس کے خلاف آپ کے دل میں رنجش ہے، اس سے پوری محبت سے بات کریں اور اسے صدق دل سے اللہ کی رضا کیلئے معاف کردیں.
.
دھیان رہے کہ معاف کردینا محض الفاظ کا ادا کرنا نہیں ہے بلکہ یہ اپنے دل کو مخاطب کی جانب سے صاف کرلینے کا نام ہے. مشاہدہ ہے کہ خواتین کو خاص کر یہ مرحلہ درپیش ہوتا ہے کہ وہ اگر الفاظ سے معاف کر بھی دیں تو ساری زندگی دل صاف نہیں کر پاتی. ان کا دل بدستور اس زیادتی پر زخمی رہتا ہے اور بعض اوقات تو وہ منتظر رہتی ہیں کہ کب فلاں شخص اسی دنیا میں اپنی برائی کی سزا پالے. ایسا معاف کرنا کسی زاویئے سے بھی معاف کرنا نہیں ہے. اگر آپ بھی خود میں اسی روش کو موجود پاتے ہیں تو جان لیں کہ یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے جس سے آپ کو نجات حاصل کرنی چاہیئے. ایسی صورت میں ایک آزمودہ علاج یہ ہے کہ اس زیادتی کرنے والے انسان کیلئے دن رات خیر کی دعا کریں چاہے خود پر جبر کرکے کرنی پڑے. ساتھ ہی اللہ پاک سے اپنے لئے بھی دعا مانگیں کہ وہ آپ کے دل کو راضی فرما دے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment