Wednesday, 24 June 2015

ببر شیر اور گائے - ایک فرضی حکایت



ببر شیر اور گائے - ایک فرضی حکایت


.
کہتے ہیں کہ ایک زاہد کو معلوم ہوا کہ ایک بہت بڑا عالم اور عارف شخص ایک قریبی گاؤں میں مقیم ہے. اس زاہد نے فیصلہ کیا کہ وہ اس بزرگ عارف سے استفادہ حاصل کرنے جائے گا. یہ زاہد ایک اونچے پہاڑ کی کھوہ میں ریاضت کرتا تھا اور اسی میں مقیم تھا. لوگوں نے دیکھا کہ اگلی صبح ہوتے ہی وہ زاہد اپنے غار سے ایک زبردست ببر شیر پر سوار باہر نکلا اور گاؤں کی جانب روانہ ہوگیا. جب بتائے ہوئے پتہ پر پہنچا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ عارف تو ایک بہت بڑے محل میں مقیم ہے. بہرحال اب چونکہ وہ سفر کر کے آچکا تھا تو اس نے بناء ملے جانا مناسب نہیں سمجھا. عارف سے ملاقات ہوئی تو دیکھا کہ وہ عمدہ نفیس لباس میں ملبوس ہے، اچھے پکوان کھاتا ہے اور گھر میں بہت سی آسائشیں رکھتا ہے. عارف نے زاہد کا بڑا تپاک سے استقبال کیا اور کہا کہ آپ پورا دن سفر کرکے آئے ہیں اور رات کافی ہوگئی ہے لہٰذا آرام کریں، کل صبح گفتگو کریں گے. زاہد نے کہا کہ میں اپنا ببر شیر کہاں باندھوں ؟ .. عارف نے جواب دیا کہ اسے پیچھے باڑے میں میری گائے کے برابر میں باندھ دو. زاہد یہ سنتے ہی بولا کہ 'نہیں نہیں .. اگر ساتھ باندھیں گے تو میرا ببر شیر آپ کی اس چھوٹی سی گائے کو کھا جائے گا'. عارف نے بھی جواب میں اصرار کیا کہ ' نہیں نہیں .. شیر کو گائے کے برابر میں ہی باندھ دیں' .. زاہد نے عارف کی عقل پر مسکراتے ہوئے اپنے خوفناک ببر شیر کو اس معصوم گائے کے برابر میں باندھ دیا.
.
دونوں حضرات اب آرام گاہ میں آگئے ، ملازمین نے ذرا فاصلے پر بستر لگا دیئے. اب زاہد تو ساری رات حسب عادت عبادت و ریاضت میں مشغول رہا جبکہ عارف فرائض پڑھ کر مزے سے سوگیا. یہ حالت دیکھ کر زاہد کو غصہ اور افسوس دونوں ہوا اور اس نے مصمم ارادہ کرلیا کہ کل صبح ہوتے ہی وہ یہاں سے رخصت ہو جائے گا. اسی طرح صبح ہوئی اور زاہد نے جانے کی اجازت چاہی. عارف نے اسی خوش دلی سے اجازت دے دی. اب زاہد مسکراتے ہوئے باڑے کی جانب بڑھا کہ اپنا شیر کھول لے. اسے یقین تھا کہ ببر شیر نے گائے کو لقمہ اجل بنادیا ہوگا. مگر جب وہ باڑے میں داخل ہوا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ گائے تو ویسے ہی مزے سے کھڑی ہے اور اس کا شیر غائب ہے. اب گھبرا کر زاہد نے عارف سے پوچھا کہ میرا ببر شیر کہاں گیا ؟ تو عارف نے کونے میں پڑی ہڈیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ، 'لگتا ہے رات میں میری گائے تمہارا شیر کھاگئی' ... زاہد ہکلاتے ہوئے بولا 'مگر .. مگر .. میرا بب .. ببر شیر ...آپ کی گا .. گائے ... کیسے ؟' عارف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا 'لگتا ہے تمہارا شیر بھی تمہاری طرح صرف دنیاوی دکھاوے کے لئے تھا .. صرف ظاہر ہی ظاہر .. باطن میں کھوکھلا .. جبکہ میری گائے ظاہر میں معصوم اورکمزور تھی مگر داخل میں حقیقی ببر شیر' 
.
smile emoticon
 
.
یہ ایک فرضی حکایت ہے ، مگر سبق یہ ہے کہ آپ خود سے پوچھیں کہ آپ دنیا کے سامنے ظاہر کا شیر ہیں یا ایمانی لحاظ سے حقیقت کا ؟ 
.
نوٹ: نون لیگی شیروں سے گزارش ہے کہ وہ دل پر نہ لیں. کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقی تصور کی جائے گی 
smile emoticon

.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment