Thursday, 9 July 2015

قران حکیم کے وسیع تر معنی کیسے سمجھے جائیں ؟


قران حکیم کے وسیع تر معنی کیسے سمجھے جائیں ؟



اگر میرے دل کا بس چلے تو میں قران حکیم کے سنجیدہ طالبعلموں کیلئے علم طبیعات (فزکس) ، علم نفسیات (سائیکولوجی)، علم حیاتیات (بائیولوجی) ، علم فلکیات (کاسمولوجی) ، علم فلسفہ (فلاسفی) ، علم تاریخ (ہسٹری) اور علم ادب (لٹریچر) کی تعلیم حاصل کرنے کو لازم قرار دے دوں. میری احقر رائے میں قران حکیم کے معنوی خزائن کو گہرائی میں اس وقت تک نہیں سمجھا جاسکتا جب تک ان علوم کے ذریعے زمانوی تحقیق سے مطابقت پیدا نہ کی جائے. میرا اپنا معاملہ یہ ہے کہ جب پہلی بار قران مجید پر تفکر مکمل کیا تو لامحالہ سائنس، فلسفہ اور دیگر مضامین سے دلچسپی پیدا ہوگئی. پہلی بار شوق سے بازار جا کر فزکس کی کتاب خریدی، فلکیات اور فطرت سے متعلق تحقیقی پروگرامز دیکھنے لگا، فلسفہ اور دلیل سے دلچسپی پیدا ہوگئی، انسان کے شعوری ارتقاء کی تاریخ جاننے کیلئے میوزیم جاتے رہنا میرا معمول بن گیا. سچ پوچھیں تو ایک لمحے کو میں خوفزدہ ہوگیا کہ شائد میں نے قران کریم کو غلط انداز میں سمجھ لیا ہے ورنہ میرے اردگرد موجود بیشمار قران کے طالبعلموں کو تو یہ دلچسپی نہیں پیدا ہوئی. ایک زمانے بعد مجھے پھر اطمینان حاصل ہوا کہ اگر اس الہامی کتاب پر اسکی روح کے ساتھ تدبر کیا جائے تو یہ ناممکن ہے کہ قاری کو کائناتی علوم سے غیرمعمولی دلچسپی نہ پیدا ہوجائے. الله عزوجل اپنے کلام میں سورج ، چاند، بارش، پودے ، ہماری نفسیات اور دیگر فطری مظاہر کو اپنی 'آیات' قرار دیتے ہیں. گویا اگر قران حکیم الله کی آیات کا مجموعہ ہے تو یہ صحیفہ کائنات بھی خالق بزرگ و برتر کی آیات سے مزین ہے. اگر قران حکیم الله کا کلام ہے تو پھر یہ کائنات بھی الله کا کام ہے. قران پاک میرے رب کا قول ہے اور سائنسی حقائق میرے رب کا عمل... یہ ممکن نہیں کہ پروردگار دو عالم کے قول و فعل میں کسی معمولی درجہ کا بھی تضاد ہو. میرے نزدیک اگر شریعت کا عالم بننا ایک عظیم کام ہے تو ان کائناتی علوم کا عالم یعنی سائنسدان بننا بھی عین عبادت ہے

.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment