زیادہ سنو .. کم بولو
تاریخ کے مختلف فلسفوں اور مذاہب کی تعلیمات کے مطابق کم کلام کرنا اور زیادہ سننا دانائی کی علامت سمجھا جاتا ہے. جب آپ بولتے ہیں تو دراصل وہ ہی دہرا رہے ہوتے ہیں جو آپ پہلے سے جانتے ہیں. اس کے برعکس جب آپ دھیان سے دوسروں کی بات سنتے ہیں تو ہمیشہ کچھ نہ کچھ ضرور سیکھتے ہیں. لہٰذا وہ شخص کیسے دانا ہوسکتا ہے جو سننے سے زیادہ بولنے کا شوقین ہو؟ سیکھنے کے عمل کو تیز کرنے کیلئے اخلاص سے زیادہ سننا لازمی ہے. دوران سماعت فقط سننے کی اداکاری نہیں کرنی چاہیئے بلکہ فی الواقع پوری سنجیدگی اور خلوص سے متکلم کی بات سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیئے. بصورت دیگر یہ صریح علمی بددیانتی ہوگی. اسی لئے کہتے ہیں کہ خاموشی کا ادب کرو، یہ آوازوں کی مرشد ہے. اللہ نے بھی ہمیں دو کان سننے کے لئے اور ایک منہ بولنے کے لئے عطا فرمایا ہے ، ہمیں ان کا استمعال بھی اسی تناسب سے کرنا چاہیئے.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment