ملحدین - ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرمائیں گے کیا؟
ملحدین کی ایک ادا یہ بھی ہے کہ آپ ان سے پوچھیں کہ آپ کے اس شعوری وجود کو کون وجود میں لے کر آیا ؟ جواب میں یہ فرمائیں گے کہ مذہب انسان نے خود بنایا ہےاور ساری جنگیں مذہب کی وجہ سے ہوئی ہیں...... لیکن قبلہ ہم نے تو یہ پوچھا ہی نہیں تھا.
....
آپ پوچھیں کہ انسان کا شعور تقاضہ کرتا ہے کہ کائنات کے وجود کی توجیہہ پیش کی جائے تو منکرین خدا کیا توجیہہ پیش کرتے ہیں ؟ یہ جواب دیں گے کہ قران میں ڈائناسور کا ذکر نہیں ہے اور مذہب سوچنے پر پابندی لگا دیتا ہے...... مگر پیارے دانشور یہ تو سوال ہی نہیں تھا.
.
بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک
ہم کہیں گے حال دل، اور آپ فرمائیں گے کیا
.
ہم تو مذہب کی بات ہی نہیں کر رہے. ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ آج ہی مسلمان ، ہندو یا عیسائی مذہب قبول کرلیں. ہمارا استفسار بس اتنا ہے کہ آپ کا مسلہ مذہب سے ہے تو مذہب کا انکار کریں ، خدا کا انکار کیوں کرتے ہیں ؟ مذہب پر بات بعد میں کبھی کرلیں گے. ابھی تو اتنی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں کہ ایک برتر ذہانت کو کھل کر تخلیق کرنے والا تسلیم کرسکیں. ابتدا کائنات کی کوئی تو توجیہہ پیش کرنا ہوگی ؟ .. یا تو یہ ثابت کریں کہ بے جان مادہ خودبخود خود کو پیدا کرنے پر قادر ہوگیا اور پھر پیدا ہو کر خود ہی خود باشعور ہوگیا اور پھر خود سے دیکھنے، سننے اور سمجھنے بھی لگا اور پھر اس نے اپنے لئے مختلف فطری قوانین بھی خود پر نافذ کرلئے.
.
اگر آپ یہ ثابت نہیں کرسکتے اور یقیناً نہیں کرسکتے تو پھر مانئے کہ اس پر ہیبت کائنات اور انسانی وجود کی واحد توجیہہ یہی ہوسکتی ہے کہ کسی برتر ذہانت کو پس پردہ تسلیم کیا جائے. آپ کو خدا کے لفظ سے الرجی ہے تو اسے سپریم پاور کہہ لیں، غیبی کائناتی شعور پکار لیں یا کوئی اور نام دے لیں جس سے آپ کی 'علمی' شخصیت کو تسکین ملتی ہو. مگر ایک برتر ذہانت کو مانے بناء کوئی چارہ نہیں ہے جو مادی قوانین سے ماوراء ہے بلکہ قوانین کو اپنی منشاء سے تشکیل دینے والی ہے.
.
کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے .. وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آرہا ہے .. وہی خدا ہے
.
عظیم نامہ
No comments:
Post a Comment