یہ وقت کیا ہے ؟
عنوان : یہ وقت کیا ہے ؟
شاعر: جاوید اختر
انتخاب: عظیم الرحمٰن عثمانی
=================
.
یہ وقت کیا ہے؟
یہ کیا ہے آخر ؟ کہ کیوں مسلسل گزر رہا ہے؟
یہ جب میں گزرا تھا تب کہاں تھا ؟ .. کہیں تو ہوگا ؟
گزر گیا ہے تو اب کہاں ہے؟ .. کہیں تو ہوگا ؟
کہاں سے آیا ؟ کدھر گیا ہے ؟
یہ کب سے کب تک کا سلسلہ ہے ؟
یہ وقت کیا ہے؟
.
یہ واقعے، حادثے، تصادم
ہر ایک غم .. ہر ایک مسرت
ہر ایک اذیت .. ہر ایک لذت
ہر ایک تبسم .. ہر ایک آنسو
ہر ایک نغمہ .. ہر ایک خوشبو
وہ زخم کا درد ہو کہ وہ لمس کا ہو جادو
خود اپنی آواز ہو .. یا ماحول کی صدائیں
یہ ذہن میں بنتی اور بگڑتی ہوئی فضائیں
وہ فکر میں آئے زلزلے ہوں .. یا دل کی ہلچل
تمام احساس ، سارے جذبے
یہ جیسے پتے ہیں ..
بہتے پانی کی سطح پر جیسے تیرتے ہیں ..
ابھی یہاں ہیں .. ابھی وہاں ہیں
اور اب ہیں اوجھل
دکھائی دیتا نہیں ہے لیکن یہ کچھ تو ہے جو بہہ رہا ہے ؟
یہ کیسا دریا ہے ؟
کن پہاڑوں سے آرہا ہے ؟
یہ کس سمندر کو جارہا ہے ؟
یہ وقت کیا ہے؟
.
کبھی کبھی میں یہ سوچتا ہوں کہ چلتی گاڑی سے پیڑ دیکھو
تو ایسا لگتا ہے کہ دوسری سمت جا رہے ہیں
مگر حقیقت میں پیڑ اپنی جگہ کھڑے ہیں
تو کیا یہ ممکن ہے ؟ ساری صدیاں قطار اندر قطار اپنی جگہ کھڑی ہوں
یہ وقت ساکت ہو اور ہم ہی گزر رہے ہوں ؟
.
اسی ایک لمحہ میں سارے لمحے ہیں
تمام صدیاں چھپی ہوئی ہوں
نہ کوئی آئندہ .. نہ گزشتہ
جو ہوچکا ہے .. وہ ہو رہا ہے
جو ہونے والا ہے ، ہو رہا ہے
میں سوچتا ہوں کہ کیا یہ ممکن ہے ؟
سچ یہ ہو کہ سفر میں ہم ہیں
گزرتے ہم ہیں
جسے سمجھتے ہیں ہم گزرتا ہے ، وہ تھما ہے
گزرتا ہے یا تھما ہوا ہے ؟
اکائی ہے یا بٹا ہوا ہے ؟
ہے منجمد یا پگھل رہا ہے؟
کسے خبر ہے ؟ کسے پتہ ہے ؟
یہ وقت کیا ہے؟
No comments:
Post a Comment