قرانی عربی اور اردو کا فرق
اردو میں ایسے الفاظ کثرت سے موجود ہیں جو عربی سے مستعار لیے گئے ہیں. المیہ یہ ہے کہ بعض اوقات ایک ہی لفظ دونوں زبانوں میں استمعال ہوتا ہے مگر معنی کے اعتبار سے زمین آسمان کا فرق رکھتا ہے. ایسے میں قاری اگر اس فرق کو ملحوظ نہ رکھے تو باآسانی غلط نتائج اخذ کرلیتا ہے. مثال کے طور پر اردو میں لفظ 'فتنہ' ایک منفی اثر رکھتا ہے اور کسی فسادی عنصر کیلئے استمعال ہوتا ہے، اسکے برعکس عربی میں 'فتنہ' کے سادہ معنی امتحان کے ہیں، چنانچہ قران اولاد کو بھی آپ کیلئے فتنہ یعنی امتحان کہتا ہے. اردو میں لفظ 'جاہل' غیر تعلیم یافتہ شخص کو کہتے ہیں مگر عربی میں عالم کی ضد جاہل نہیں ہے بلکہ ایسی شخصیت ہے جسکی عقل پر جذبات و تعصب کا پردہ پڑا ہو. اردو میں لفظ 'ذلیل' ایک گالی کی طرح استمعال ہوتا ہے اور کسی کی شخصی کمینگی کو اجاگر کرتا ہے، مگر عربی میں 'ذلیل' کے معنی محض کمزور کے ہیں، لہٰذا ایک عربی یہ کہہ سکتا ہے کہ میرے والد ذلیل یعنی کمزور ہوگئے ہیں.
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment