انٹرویو اور وہ الله کا بندہ
کچھ عرصہ سے میری کمپنی ایک کمپیوٹر ایکسپرٹ کو تلاش کر رہی ہے مگر سخت معیار ہونے کی وجہ سے انٹرویو پر انٹرویو ہوتے رہے لیکن کوئی امیدوار کامیاب نہیں ہوسکا. کچھ دن پہلے میں نے امیدواروں کے بائیو ڈیٹا کا تفصیلی جائزہ لیا اور ان میں سے زیادہ تجربہ یافتہ افراد کو انٹرویو کیلئے بلا لیا. ان ہی بائیو ڈیٹا کی چھان بین میں ایک ایسا امیدوار بھی نظر میں آیا جس کا تعلق پرتگال سے تھا. اس شخص کے پاس تجربہ اور تعلیم نسبتاً کم تھی. بظاہر ایسی کوئی خاص وجہ نہ تھی کہ اسے انٹرویو پر بلایا جائے مگر ایک بات جو حیرت انگیز تھی وہ یہ کہ اس بائیو ڈیٹا میں بلا کی سچائی سے کام لیا گیا تھا. وہ باتیں جن کا اعتراف کرنا بیوقوفی سمجھا جاتا ہے ، اس شخص نے اسے کھل کر بیان کردیا تھا. سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ شخص سچا ہے یا بیوقوف ؟ میں نے اپنے مینجر اور ایک سینئر کو یہ بائیو ڈیٹا دکھایا تو ان کا بھی یہی حال ہوا. خیر اسی مخمصے میں ہم نے اسے بھی بلانے کا فیصلہ کرلیا.
.
آج انٹرویو کا دن تھا ، جب اس شخص کی باری آئی تو یہ دیکھ کر ایک خوشگوار حیرت ہوئی کہ وہ ایک مسلم تھا. گو کے اسکے نام سے یہ ظاہر نہ ہوا تھا. چہرے پر ہلکی داڑھی ، ہونٹوں پر مسکراہٹ اور ماتھے پر نماز کا نشان. پہلی نظر پڑھی تو اس کے لبوں کو ہلتا دیکھا، ایک لمحہ میں سمجھ گیا کہ یہ تسبیحات پڑھ رہا ہے. خیر جناب مجھ سمیت تین افراد نے اس کا انٹرویو شروع کیا (بقیہ دونوں انگریز تھے) ، وہی سچائی جو اس کے بائیو ڈیٹا پر نمایاں تھی آج سامنے مجسم ہو گئی تھی. وہ باتیں جن میں وہ باآسانی جھوٹ بول کر یا بات گھما کر متاثر کرسکتا تھا، اس نے خالص سچ کو مسکرا کر کہہ دیا. صاف محسوس ہو رہا تھا کہ اس انسان کیلئے سچ بولنا .. نوکری حاصل کرنے سے کہیں زیادہ اہم ہے. ایک گھنٹے کے انٹرویو کے بعد ہم تینوں نے بیک وقت ایک آواز ہو کر یہ تبصرہ کیا کہ یہ کتنا سچا آدمی ہے ! اسکی سچائی کا ایسا اثر دل پر ہوا کہ ہم سب کا فیصلہ اس کے حق میں نکلا اور وہ نوکری جس میں اس سے کہیں زیادہ چالاک و تجربہ کار لوگ کامیاب نہ ہوسکے تھے ، وہ اسے حاصل ہوگئی. آج لاجک فیل ہوتے آنکھوں سے دیکھی، جھوٹ کو پھانسی پر چڑھتا دیکھا اور حق کا رستہ غیب سے بنتا نظر آیا. بس اب انتظار ہے کہ اس الله کے بندے کے ساتھ مل کر میں کام کر سکوں اور انشااللہ اس سے سیکھ سکوں. سبحان الله وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
.
.
آج انٹرویو کا دن تھا ، جب اس شخص کی باری آئی تو یہ دیکھ کر ایک خوشگوار حیرت ہوئی کہ وہ ایک مسلم تھا. گو کے اسکے نام سے یہ ظاہر نہ ہوا تھا. چہرے پر ہلکی داڑھی ، ہونٹوں پر مسکراہٹ اور ماتھے پر نماز کا نشان. پہلی نظر پڑھی تو اس کے لبوں کو ہلتا دیکھا، ایک لمحہ میں سمجھ گیا کہ یہ تسبیحات پڑھ رہا ہے. خیر جناب مجھ سمیت تین افراد نے اس کا انٹرویو شروع کیا (بقیہ دونوں انگریز تھے) ، وہی سچائی جو اس کے بائیو ڈیٹا پر نمایاں تھی آج سامنے مجسم ہو گئی تھی. وہ باتیں جن میں وہ باآسانی جھوٹ بول کر یا بات گھما کر متاثر کرسکتا تھا، اس نے خالص سچ کو مسکرا کر کہہ دیا. صاف محسوس ہو رہا تھا کہ اس انسان کیلئے سچ بولنا .. نوکری حاصل کرنے سے کہیں زیادہ اہم ہے. ایک گھنٹے کے انٹرویو کے بعد ہم تینوں نے بیک وقت ایک آواز ہو کر یہ تبصرہ کیا کہ یہ کتنا سچا آدمی ہے ! اسکی سچائی کا ایسا اثر دل پر ہوا کہ ہم سب کا فیصلہ اس کے حق میں نکلا اور وہ نوکری جس میں اس سے کہیں زیادہ چالاک و تجربہ کار لوگ کامیاب نہ ہوسکے تھے ، وہ اسے حاصل ہوگئی. آج لاجک فیل ہوتے آنکھوں سے دیکھی، جھوٹ کو پھانسی پر چڑھتا دیکھا اور حق کا رستہ غیب سے بنتا نظر آیا. بس اب انتظار ہے کہ اس الله کے بندے کے ساتھ مل کر میں کام کر سکوں اور انشااللہ اس سے سیکھ سکوں. سبحان الله وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
.
====عظیم نامہ====
No comments:
Post a Comment