Friday, 6 February 2015

شکر ادا کیسے ہوتا ہے ؟



شکر ادا کیسے ہوتا ہے ؟




 فرض کریں کہ آپ کسی خوشی کے موقع پر مجھے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتے ہیں. میں بھی سی مہذب 'جینٹل مین' کی طرح آپ کا گرمجوشی سے شکریہ ادا کرتا ہوں، مصافحہ کرتا ہوں، گلے لگاتا ہوں. مگر پھر آپ کے ہی سامنے اس گلدستے کو کچرے کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہوں یا پھر اس گلدستہ سے جھاڑو لگانے لگتا ہوں. سوچیں آپ کے دل پر کیا گزرے گی ؟ کیا میرا وہ شکریہ ادا کرنا آپ کو اب ایک آنکھ بھی بھائے گا ؟ یا آپ مجھے ایک ایسا شخص سمجھیں گے جس نے تحفہ کی ذرا قدر نہ کی؟
.
بتانا یہ چاہتا ہوں کہ شکر صرف زبان سے ہی ادا نہیں کیا جاتا بلکہ اس تحفہ کا صحیح استمعال کرکے زبان حال سے بھی ادا کیا جاتا ہے. اگر یہ دوسرا حصہ موجود نہ ہو تو پھر زبانی کلامی شکریہ ایک مصنوعی ڈھکوسلے سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا. رب کی شکر گزاری بھی یہی ہے کہ آپ لفظی الحمد الله کہنے پر ہی اکتفا نہ کریں بلکہ اس صلاحیت یا نعمت کو جو آپ کو عطا کی گئی ہے درست سمت میں بھرپور استمعال کرکے عملی شکرگزاری کا نمونہ بن جائیں. اس سے یہ تاثر ہرگز نہ لیجئے کہ زبانی شکرگزاری اہم نہیں بلکہ یہ تو ہماری فطرت کا عین تقاضہ ہے. آپ ایک پیاسی بکری یا گائے کو پانی پلائیں تو وہ بھی ایک لمحہ کو برتن سے چہرہ اٹھا کر تشکر بھری نظر سے دیکھتی ہے. ہر سلیم الفطرت انسان بھلائی کرنے والے کا زبانی شکریہ ضرور ادا کرتا ہے. یہ فلسفہ عجیب ہے کہ رب کا شکریہ الفاظ سے ادا نہ کیا جائے بلکہ صرف اطاعت سے کیا جائے. جیسے اپنے پیار کرنے والے رشتوں کی بات ہم عملی طور پر بھی بجا لاتے ہیں اور ساتھ ہی زبانی طور پر بھی ان سے اظہار محبت کے الفاظ ادا کرتے ہیں. تسبیحات، اذکار، مناجات - یہ سب رب کی بیشمار نعمتوں کا زبانی شکر ادا کرنے کا طریق ہیں اور اپنے بنانے والے سے زندہ تعلق کا مظہر ہیں. اسی طرح یہ سمجھ بھی شدید ناقص ہے کہ شکر گزاری صرف الفاظ میں قید ہو کر رہ جائے اور عطا کردہ صلاحیت یا نعمت کو مثبت انداز میں بروئے کار نہ لایا جائے. جیسا کے میں نے پہلے ہی گلدستہ والی مثال سے واضح کیا. عقل و شعور کی نعمت کا شکر یہ ہے کہ اسے مثبت طور پر بھرپور استمعال کیا جائے، اگر خدا نے آپ کو صاحب قلم بنایا ہے تو اس کا شکر یہ ہے کہ آپ کا قلم حق کی ترویج کا سبب ہو، اگر آپ کو کسی ٹیکنیکل صلاحیت سے مالا مال کیا گیا ہے تو اس کا شکر یہ ہے کہ آپ اسے بہترین طریق سے نہ صرف انجام دیں بلکہ اسکے ذریعے مخلوق کی بہتری کا سامان کریں. میری دعا ہے کہ الله پاک ہمیں شکر کو سمجھنے اور اسے اس کے دونوں پہلوؤں سے ادا کرنے والا بنائے آمین.
.
====عظیم نامہ====

No comments:

Post a Comment